مستونگ:
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر پارٹی رہنماء شہید چیئرمین منظور بلوچ کی پہلی برسی کی مناسبت سے تعزیتی مرکزی جلسہ عام انکے آبائی گاؤں کلی کونگھر مستونگ میں منعقد ہوا۔ تعزیتی جلسے کے مہمان خاص بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام صدر مشرملک عبدالولی کاکڑ تھے جبکہ اعزازی مہمان خاص مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی تھے.
تعزیتی جلسے سےخطاب کرنے والوں میں قائمقام صدر مشر ملک عبدالولی کاکڑ، بی ایس اور کے مرکزی چیئرمین جہانگیر منظور بلوچ، بی این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سابق سینٹر ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی، مرکزی ہیومن رائٹس سیکریٹری موسی بلوچ، سینٹرل کمیٹی کے رکن ایم پی اے ثناءبلوچ، ایم پی اے اخترحسین لانگو، ایم پی اے احمد نواز بلوچ، چیئرمین جاوید بلوچ غلام نبی مری،ملک عبدالرحمن خواجہ خیل، میرخورشید جمالدینی میراکبرمینگل، بی ایس او کے سینٹرل کمیٹی کے رکن آغا عدنان شاہ،ضلعی صدر حاجی نزرمحمد ابابکی،ضلعی خواتین سیکرٹری آسماء منظور بلوچ، جنرل سیکرٹری جمیل بلوچ، میرجنگی خان سرپرہ، منیر آغا بلوچ،ٹکری شفقت لانگو،نوشکی کے سابقہ ضلعی صدر نزیر بلوچ و دیگر شامل تھے.
جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بی این پی شہداء کی والی وارث اور بلوچستان کی حقیقی جماعت ہے جسکی جد وجہد قربانیوں سے بھری پڑی ہے. بلوچ قوم اور بلوچستان کے لیے شہید چئیرمین منظور بلوچ اور شہداء بلوچستان کی بے مثال اور لازوال قربانیاں نا قابل فراموش اور ہمارے لیے مشعل راہ ہیں. جنھوں نے حقوق کی خاطر طویل ترین سیاسی و قومی جمہوری جدوجہد ظلم وجبر سماجی ناانصافیوں قومی نابرابری ساحل اور وسائل کے دفاع کیلئے نبرد آزما ہوکر غیر جمہوری قوتوں کے ظلم وستم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہوکر ہر قسم کی سختیاں اور قید وبند کی صوبتیں برداشت کیے.
مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی جغرافیہ پر پوری دنیا کی قوتوں کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بلوچستان میں شورش برپا کیا گیا. بی این پی استحصالی قوتوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے. ان خیالات کا اظہار مقررین نے مستونگ میں شہید چیئرمین منظور بلوچ کے پہلی برسی کے مناسبت سے کلی کونگھڑ میں منعقدہ تعزیتی مرکزی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا. مقررین نے شہید چیئرمین منظور بلوچ کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید چیئرمین منظور بلوچ محض ایک سیاسی کارکن کا نام نہیں بلکہ ایک سوچ و فکر اور جہد مسلسل کا نام ہے جنھوں نے زمانہ طالب علمی سے لے کر تا شہادت انتہائی نا مصائب و مشکل حالات کے باوجود پارٹی پروگرام کے ساتھ ڈٹے رہے۔ آج چئیرمین منظور بلوچ جسمانی طور پر ہم میں نہیں مگر ان کی سوچ و فکر اور فلسفہ ہمارے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا ہم بلوچ قوم کی ننگ و ناموس کی حفاظت بلوچ سائل وسائل کے دفاع اور قوم کے خوشحالی کیلئے برسرپیکار ہیں، بلوچ قوم کو زیر کرنے اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہوں کو دھمکی دینے والا مشرف کا نام و نشان تک مٹ گیا۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کا منظرعام پرآنا پارٹی کے مرکزی قائد سرداراخترجان مینگل کی ہی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ نااہل حمکران ایک روڈ کو بھی دو رویہ نہیں کرسکتے اور اس خونی روڈ کی وجہ سے ہم آئے روز اپنے پیاروں کو گنوا رہے ہیں اور جنازے اٹھا رہے ہیں۔
نااہل حکمرانوں کی غلط اور ناقص پالیسوں کی وجہ سے بےروزگاری مہنگائی اور لاقانونیت میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور بلوچستان کے لوگوں میں احساس محرومی دن بہ دن بڑھ رہی ہے اور بےروزگاری و لاقانونیت کی وجہ سے بلوچستان کے نوجوانوں میں سخت مایوسی پھیل رہی ہے.
انھوں نے کہا کہ بی این پی بلوچ سائل وسائل کے دفاع کیلئے جہدمسلسل کررہی ہے اور بلوچ ساحل وسائل کی لوٹ مار کی کسی کو اجازت نہیں دینگے۔ بلوچ ساحل و سائل کے دفاع اور بلوچ قومی حقوق اور بلوچ تشخص کیلئے ہزاروں کارکنوں نے قربانیاں دی ہیں اور دیتے رہینگے مگر قومی وسائل کے حق کے دفاع سے کسی صورت میں بھی دست بردار نہیں ہونگے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچ قوم اور سیاسی کارکنوں سائل وسائل کی دفاع کیلئے ہمیں کل سے زیادہ آج کردار ادا کرنا ہوگا۔
مقررین نے کہا کہ مستونگ کا سیاسی شعوری فکری طور پر بلوچستان میں نمایا مقام رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شہید منظور بلوچ نے ہرقسم کے مراعات کو ٹھکرا کر بلوچ قومی تشخص پر کسی قسم کی سودا بازی نہیں کی. شہید چیئرمین منظور بلوچ جیسے نڈر لیڈر پارٹیوں میں بہت مشکل سے پیدا ہوتے ہیں۔ شہید منظور بلوچ کی شخصیت وفاداری کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم انکے قرضدار ہیں۔ تعزیتی ریفرنس کے آخر میں شہید چیئرمین منظور بلوچ اور شہداء کی ایصال ثواب کے لیے اجتماعی دعا اور لنگر بھی تقسیم کیا گیا، جلسہ کے اختتام پر پارٹی رہنماؤں نے شہید منظور بلوچ کے قبر پر پارٹی کی پرچم کشائی اور دعاکی.