:گڈانی
بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ گڈانی یونٹ کی جانب سے ایک سیاسی بیٹھک زیر صدارت یاسر بلوچ معنقد کیا گیا اس سیاسی بیٹھک کے مہمان خاص مرکزی وائس چیئرمین سنگت طارق بروت اور اعزازی مہمان سنٹرل کمیٹّی کے ممبر بانک عرفانہ بلوچ اور فضل بلوچ تھے۔
اس سیاسی بیٹھک میں سنٹرل کمیٹّی کے ممبر فضل بلوچ نے بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے آئین کو تنظیمی دوستوں کے سامنے واضح کیا اور دوستوں نے آئین کے مطابق سوالات پوچھے اور سنگت فضل بلوچ نے تسلی بخش جوابات د یے اور نتیجہ خیز بات چیت ہوئی۔
اس سیاسی بیٹھک میں بیٹھے تمام دوستوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ طلباء کو یکجاہ کرکے ایک پلیٹ فارم کے ماتحت کرنا ہی “بی ایس ایف” کا سب سے بڑا مقصد ہے۔ انہوں نے گڈانی کے سنگتوں کی جدوجہد اور قوم دوستی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایک بلوچ طالب علم کے لیے سیاست بے انتہا ضروری ہے دوستوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاست سے مُراد گروہی مشکلات کے خلاف یکجاہ ہوکر نمٹنا اور سماج کو منظم طور پر یکجاہ رکھنے کیلئے اقدامات اٹھانا سیاست کہلاتا ہے۔قومی خدمت کے لئے سیاسی اور شعوری بنیادوں پر یکجاہ ہوکر ہر ظلم، جبر اور ناانصافی کے خلاف آواز اُٹھانا ہمارا حق ہے۔
انہوں نے کہا دنیا میں موجود ترقی یافتہ قوموں کی تاریخ اُٹھائی جائے تو واضح ہو جاتا ہے کہ ان ممالک کی آزادی اور ترقی میں طلبہ کا کلیدی کردار رہا ہے اور بے شک طلباء ہی وہ واحد طبقہ ہے جو اگر کسی کام کو کرنے کے لئے کمرباندھ لے اوراپنے وطن کی ترقی کا بیڑا اُٹھالے تو اس کو دنیا کی کوئی بھی طاقت اور کوئی بھی باطل قوت ان کا مقصد حاصل کرنے سے باز نہیں رکھ سکتی۔ اور دنیا میں عنقریب برپا ہونے والے انقلابات میں بھی طلبہ نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے مگر افسوس کے ہمارے ملک کے پڑھے لکھے طالب علم طبقے کو ملکی سیاست سے دور رکھا جاتا ہے۔ جو گزشتہ 70 برس سے اس ملک میں کسی نہ کسی روپ میں رائج ہے۔آج بلوچ طلباء کا قومی سیاست میں حصہ نہ لینا ایک ایسا خلاء پیدا کردیگا جس کو کبھی بھی پُر نہیں کیا جاسکے گا۔ جس سے اس وطن کا آنے والا دور بھی غیر محفوظ ہو جائے گا۔ طلبہ اگر سیاست کے میدان میں نہیں اُتریں گے تو آنے والے وقتوں ہم اپنے معاشرے کو ایک صحیح سمت مہیا نہیں کرسکیں گے۔ہمارے قوم کی ترقی اور تعمیر سیاست میں حصہ لے کر ہی ممکن ہے۔
انہوں نے کہا موجودہ دور میں کسی بھی ترقی یافتہ ملک اور قوم کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اس مقام عروج پر پہنچنے میں کسی بھی ملک و قوم کے نوجوانوں اور طلباء کی قربانیوں کی ایک لازوال داستان شامل ہے۔ کسی بھی ملک و قوم کے لیے طلباء ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہی نوجوان طلباء ہی کسی ملک و قوم کے تابناک مستقبل کے ضامن ہوتے ہیں۔ اگر تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں تو کوئی بھی آپ کی اس بات سے اختلاف کرنے سے قاصر ہے کہ جس ملک و قوم کے طلباء و نوجوان غیر ذمہ دار اور لاپرواہ ہوں ان کے اندر اخلاقی، سماجی، معاشی و معاشرتی اعتبار سے اور دیگر شعبہ ہاۓ زندگی کے متعلق شعور نہیں تو وہ قوم کے مستقبل کو تاریک کر دیتے ہیں یوں وہ ملک و قوم اپنا نام و نشان یعنی شناخت اور مقامی حیثیت کھو بیٹھتی ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.