بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاکہ تنظیم کی جانب سے ملیر زون کا اجلاس مرکزی چیئر پرسن کی زیر صدارت منعقد ہوا جس کے مہمان خاص مرکزی انفارمیشن سیکریٹری عارف بلوچ اور مرکزی کمیٹی کے رکن معراج بلوچ تھے۔ اجلاس میں تنظیمی امور اور عالمی و علاقائی سیاسی صورت حال کے ایجنڈے پر سیر حاصل بحث کے بعد آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے میں ملیر یونٹ تحلیل کرکے ملیر زون کا قیام عمل میں لایا گیا۔ گل زیب بلوچ زونل صدر زیب النِسا بلوچ جنرل سیکریٹری منتخب
تنظیمی امور کے ایجنڈے میں مرکزی انفارمیشن سیکریٹری عارف بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملیر زون کے یونٹ کی موجودہ کارکردگی قابل ستائش ہے۔ بساک کے کارکنان کے لیے موجودہ وقت میں تنظیم کے علمی کاروان کو ملیر کے تمام اداروں و علاقوں میں پہنچانا ایک لازمی امر بن چکا ہے۔ کراچی جیسے بڑے اور صنعتی شہر سے منسلک ہونے کے باوجود ملیر میں تعلیمی پسماندگی ہمارے سامنے عیاں ہے۔ یہاں میٹرک کرنے کے بعد بیشتر طلباء کالج تک پہنچ نہیں پاتے، اس مسلئے کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد اب ملیر کے دوست جلد اس پر ایک لائحہ عمل طے کرکے بلوچ لٹریسی کیمپین کے زریعے اسے متعلقہ اداروں تک پہنچانے کی کوشش کریں اور اس سنگین تعلیمی مسئلے کو حل کرنے کی جدو جہد کریں۔ ملیر میں اب تعلیمی و سیاسی انقلاب لانا آپ کی زمہ داریوں میں شامل ہے۔ تنظیم کے ساتھی“کتاب کاروان”کو جاری رکھتے ہوئے کتب بینی کے رجحان کو عام کریں اور اس کیلیے بساک کا موقف کو عملی جامہ پہناتے ہوئے تمام تعلیمی ادروں تک واضح طور پر پہنچانے کی جہد کریں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئر پرسن نے کہا کہ ملیر کے بلوچ طلبا کا بساک کا انتخاب خوش آئند ہے۔ ایک مختصر وقت میں کراچی زون و ملیر یونٹ کے انتھک محنت اور نظریاتی جُڑت نے یہاں پہ موجود طلباء کو ایک پلیٹ فارم پر اس قدر منظم کر لیا ہے کہ اب یہ ایک زون کی جانب بڑھ رہا ہے۔ سرحدی دوریوں کے باوجود ملیر نے ہر وقت بلوچوں کی تاریخ کو لکھنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے، یہاں پہ موجود سیاسی بصیرت نے انہیں کبھی بھی بلوچ تحریک سے جُدا ہونے نہیں دیا ہے۔ ملیر اپنے اندر ایک سیاسی تاریخ رکھتی ہے، بلوچی زبان ہو یا سیاسی جہد، ملیر کے عوام نے ہر وقت مستقل مزاجی سے اپنا عملی کردار ادا کیا ہے۔ آج ملیر کے طلباء کا جوک در جوک بساک میں شامل ہونا اور نہایت ہی قلیل مدت میں زون کا قیام عمل میں لانا اسی سیاسی بصیرت کا تسلسل ہے۔
مرکزی چیرپرسن نے مزید گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بساک شعور اور علم کا سفر ہے، جہاں آپ قوم دوستی کو شعوری زاویوں میں پرکھتے ہوئے اپناتے ہیں۔ اس لئے یہ نا ممکن ہے کہ آپ کتابوں اور بحث مباحثوں سے دور رہ کر یہ سفر طے کرسکو، اور یہ علم حقیقی علم میں اس وقت تبدیل ہوتا ہے جب آپ اسے عمل میں ڈھالتے ہو۔ آپکی جدوجہد، سماجی مشاہدات، تجزیات، عملی اقدامات اسی علم کو حقیقی معنوں میں پرکھنے کا سفر ہے۔ اپنے دیگر تعلیمی مسائل کا ادراک کرنا اور پھر انہیں سیاسی بنیاد پر حل کر نے کے ساتھ ہم پر یہ بھی لازم ہے کہ ہمارے موجودہ تعلیمی نظام جس سے ذہینی ارتقا کا سفر جمود کا شکار ہے، جسے توڑے ہوئے ہم اس ارتقائی عمل کو رواں کریں، جو کہ علم و عمل سے ہی ممکن ہے۔
عالمی و علاقائی صورت حال پر بحث و مباحثہ کرتے ہوئے سینٹرل کمیٹی ممبر معراج بلوچ نے کہا ہے ایک سیاسی کارکن کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے ارد گرد کے سیاسی حالات سے واقف ہو، اور سیاسی بنیادوں پر کسی بھی سیاسی عمل سے وابستگی کو اہم جانیں۔ موجودہ عالمی صورت حال کو ہم دیکھیں تو ہمارے ارد گرد بیشتر لبرل یہی کہتے ہیں کہ روس اور یوکرین میں جاری لڑائی دونوں اطراف سے ایک غلط عمل ہے۔ مگر بحیثیت سیاسی کارکن ہمیں غلط اور صحیح کے فیصلے سے زیادہ جنگ جیسے عمل کی تھیورٹیکل بنیاد کو سمجھنا ہوگا تب جاکر ہم بین الاقوامی سیاست علمی بنیادوں پر سمجھ سکتے ہیں۔
آخر میں آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے میں موجودہ ملیر یونٹ کو تحلیل کرکے ملیر زون تشکیل دے دی گئی جس میں گُل زیب بلوچ زونل صدر، نعیم بلوچ نائب صدر، زیب النساء بلوچ زونل جنرل سیکریٹری، نور خان بلوچ ڈپٹی جنرل سیکریٹری اور مراد بلوچ انفارمیشن سیکریٹری منتخب ہوئے۔