تاج بلیدی، جدید کلاسیکی بلوچی میوزک کی توانا آواز تھے، کینسر نے اس خوش گلو آواز کو آج ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیا۔
مشرقی بلوچی لہجہ رکھنے کے باوجود، جہاں جہاں جس کونے میں بھی بلوچی بولی اور سمجھی جاتی ہے انہیں وہاں سنا اور سراہا گیا۔
بلوچی موسیقی کی دنیا میں یہ آواز تا دیر اپنا اثر قائم رکھے گی۔ کوئی علم پرور، فن دوست حکومت ہوتی تو اپنے اس فن کار کے لیے ایک دو دن سوگ کا اعلان کرتی، ان کے ورثا کی داد رسی کرتی، اپنی نیک نامی کرتی۔
ہم جیسے ان کے خاموش مداح سوگ میں صرف ان کا ذکر کر سکتے ہیں، ان کی آواز کو احباب تک پہنچا سکتے ہیں، سو آج کے دن ہم اس وال سے یہی کریں گے۔ یاد رہے تاج بلیدی بلوچی زبان کے مشہور لوک گلوکار اور رِندی دستانوں کی ادائیگی پر عبور رکھنے والے فنکار تھے- وہ ایک لمبے عرصے تک عرضہ جگر کے مرض میں مبتلا تھے-
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.