بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ بلوچستان یونیورسٹی سب کیمپس خاران 2017 کو قائم کی گئی تھی، ابتدا میں کیمپس کے اندر ایل ایل بی اور کمپیوٹر سائنس کے شعبے کھولے گئے تھے جن سے کئی طالب علموں نے داخلہ لیکراستفادہ کیا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکنیکل طریقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچ طلبا کے تعلیمی حقوق کو سلب کرنے کیلئے مختلف شرائط لاگو کئے گئے جو کہ بلوچستان جیسے پسماندہ علاقے کے تعلیمی نظام سے منسلک طلبا کیلئے ان شرائط کو پورا کرنا انتہائی مشکل ہے،ترجمان نے بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور اعلیٰ حکام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سب کیمپس خاران میں داخلے کیلئے عائد شرائط پر نظرثانی کرکے پالیسیوں میں نرمی لانی چاہئے تاکہ بلوچستان کے پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلباءان شرائط کو پوری کرسکیں، اور انکے علاوہ خاران کیمپیس میں ٹیچرز اور اسٹوڈنٹس کی رہائش کیلئے نئے ہاسٹلز تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر ڈپارٹمنٹس کھول کر رخشان ڈویڑن کے نوجوانوں کو تعلیم کے مواقع فراہم کی جائیں ۔
Latest on YouTube