بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ موجودہ صدی میں دنیا ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا کر نئے ایجادات کر رہی ہے پر دوسری طرف بلوچستان کے طلباء اپنے بنیادی حقوق کیلئے تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ طلباء کو اس مقام تک لانے پر صوبائی حکومت کی ناکامی سمیت وفاقی حکومت کے بدنیتی کی ثبوت واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلو چستان کے نئے تین میڈیکل کالجز، جھالاوان میڈیکل کالج، مکران میڈیکل کالج اور لورالائی میڈیکل کالج کیلئے میرٹ کی بنیاد پہ کئی اسٹوڈنٹس نے داخلہ لیا لیکن اچانک پاکستان میڈیکل کمیشن کی طرف سے غیر منصفانہ تعلیم دشمن پالیسی کا اعلان سمجھ سے بالاتر ہے۔ اس فیصلے کو بلوچستان کے طلباء سمیت بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن یکسر مسترد کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پچھلے تین سال سے ایم ڈی کیٹ کے امتحان پاس کر کے میرٹ پہ منتخب ہونے والے طلباء سے دوبارہ امتحان لے کر پاس اور فیلی کے نام پر انکے مستقبل کو تاریکی میں دھکیلنے کے سوا اور کچھ نہیں۔ پی ایم سی کے اس طرح کے جانبدارانہ اور تعلیم دشمن فیصلے کو اسٹوڈنٹس نے مسترد کرتے ہوئے پچھلے ستر دنوں سے مختلف طریقوں سے اپنی فریاد ایوانوں تک پہنچانے کی کوشش کی لیکن ابھی تک ان کی کسی طرح کی شنوائی نہیں ہوئی ہے۔ صوبائی حکومت اس مسئلے کو لے کر سنجیدگی کا مظاہرہ کرے طلباء مجبوراً تا دم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
بی ایس او مکمل طور پر ان کے بھوک ہڑتالی کیمپ کی حمایت کرتی ہے اور جب تک پاکستان میڈیکل کمیشن اپنا فیصلہ واپس نہیں لیتا طلباء کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.