پاکستان فلور ملزایسوسی ایشن بلوچستان کے چیئرمین سید ناصر آغا نے وزیراعلی بلوچستان چیف سیکرٹری بلوچستان سمیت دیگر اعلی حکام سے گندم برائے سال2023کی خریداری سے متعلق نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارچ کے مہینے میں گندم کی نئی فصل کی کٹائی شروع ہو جائے گی محکمہ زراعت کے اندازے کے مطابق بلوچستان میں ہر سال تقریبا ایک کروڑ بیس لاکھ سو کلو گرام کی بوریوں کی پیداوار ہوتی ہے جس سے بلوچستان کے عوام کی گندم اور آتے کی ضروریات کو باآسانی پورا کیا جاسکتا ہے مگر افسوس کے بلوچستان کے غریب عوام کو ہر سال گندم و ٹے کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ محکمہ خوراک بلوچستان کو پابند کیا جائے کہ وہ غریب عوام کی گندم اور آٹے کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کم سے 20لاکھ 100کلو گرام بوریاں خریدیں اور یہ خریداری حکومت بلوچستان کی مدد سے باآسانی کی جاسکتی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی گندم کی پیداوار کا بہت بڑا حصہ ہر سال سندھ اور پنجاب کو منتقل کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کے عوام کو ہر سال گندم اور آٹے کی شدید کمی اور عدم دستیابی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے فلورملزایسوسی ایشن بلوچستان منتقلی گندم کے خلاف اپیل کرتے ہیں کہ صوبہ سندھ اور پنجاب کی طرح صوبائی پابندی لگا کر گندم کی سپلائی صرف اندرون بلوچستان کی جائے ۔
انہوں نے کہاکہ گندم سیز ن کے دوران بلوچستان کے فلور ملزم کو گندم کی سپلائی میں ہر طرح کی رکاوٹ کا خاتمہ کیا جائے جس سے بلوچستان کے غریب عوام کو گندم اور آٹے کی ضروریات باآسانی اور کم قیمت پر مہیا ہوسکے جبکہ پچھلے کئی سالوں سے بلوچستان کے فلور ملز پر غیر قانونی اور غیرضروری پابندیاں عائد کی گئی تھی جس سے نہ صرف بلوچستان کے فلور ملز کو گندم کی عدم دستیابی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ بلوچستان کے غریب عوام کو گندم اور آٹا پورے ملک کی نسبت مہنگا مہیا ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں درخواست کی جاتی ہے کہ ہمارے ان گزارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو ابھی سے فوری احکامات صادر کیے جائیں تا کہ بلوچستان کے غریب عوام کیلئے آٹا اور گندم باآسانی اور کم سے کم قیمت پر فراہم کیا جاسکے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.