وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے گزشتہ روز کلی سردہ میں ٹیلی ہیلتھ سینٹر بی ایچ یو کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیلی ہیلتھ سینٹر کے قیام سے خواتین کو لاحق بیماریوں کا اسلام آباد سے ماہر ڈاکٹرز ویڈیو لنک کے ذریعے علاج کریں گے یہ سہولت عوام اور علاقے میں طبی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے فراہم کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ پارٹی قائد سردار اختر مینگل کی قیادت اور پارٹی قائد کی واضح ہدایات ہیں کہ عوام کو تعلیم، صحت ، انفراسٹرکچر کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں انہوں نے کہا کہ زچہ و بچہ کی صحت کو یقینی بنانے اور شرح اموات کو کم کرنے کیلئے بلوچستان میں 14 ٹیلی ہیلتھ سینٹر قائم کئے جا رہے ہیں-
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پیدائش کے دوران زچہ و بچہ کی شرح اموات قابل فکر ہے اور بلوچستان میں بالخصوص مناسب صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے یہ تعداد بہت زیادہ ہے ٹیلی ہیلتھ سینٹر سے بلوچستان کے عوام کی لیے صحت کے شعبے میں نمایاں بہتری آے گی اور پسماندہ علاقوں کے عوام کو صحت کی سہولیات میسر آئیں گی ہم نئے منصوبے اور اسکیمیں متعارف کروا رہے ہیں جو خواتین اور ان کے خاندانوں کو خاندانی منصوبہ بندی اور محفوظ زچگی کے بارے میں مفید معلومات مہیا کرتے ہیں بلوچستان میں عوام کی سہولت کیلئے بی ایچ یو دکی، بی ایچ یو شدوبند گوادر، بی ایچ یو چوکی جمالی، بی ایچ یو مستونگ، بی ایچ یو وحدت کالونی کوئٹہ، بی ایچ یو واشوک، بی ایچ یو حبیب زئی، بی ایچ یوپنجگور، بی ایچ یو لوہی لسبیلہ، ڈی ایچ کیو موسی خیل، آر ایچ سی چاغی، آر ایچ سی حاجی شیر، ایم سی ایچ سہراب، ڈی ایچ کیو ڈیرہ بگٹی اور موبائل یونٹ کوئٹہ زچہ بچہ کے حوالے سے اپنی خدمات سر انجام رہے ہےں اب ٹیلی ہیلتھ سروسز کے فیز 3 کے تحت آر ایچ سی نسائی قلعہ سیف اللہ، آر ایچ سی منجھوشوری نصیر آباد، بی ایچ یو جہانگیر آباد کوہلو، بی ایچ یو خان عالم ژوب،شیرانی، بی ایچ یو جنگل خاران، بی ایچ یو پندراں قلات، بی ایچ یو گھرومی ہرنائی، بی ایچ یو ہرونک کیچ، آر ایچ سی مختار لورالائی، آر ایچ سی جھاو آواران اور اضلاع خضدار، بارکھان اور نوشکی میں بھی سینٹرز قائم کئے جا رہے ہیں