ستمبر کو جینوا میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی 51 اکاونوی سیشن کے دوران بلوچ ہیومن رائٹس کونسل اقوام متحدہ کی دفتر کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرے کی انعقاد کررہی ہے ۔
بی ایچ آر سی نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہیکہ پاکستان عشروں سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتا چلا آرہا ہے اور حالیہ مہینوں میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں بلوچوں کی جبری اغوا ، ماورائے عدالت قتل و انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے ۔بی ایچ آر سی کی جنوری 2022 سے لیکر جولائی 2022 تک شائع کردہ تصدیق شدہ اعداد و شمار کے مطابق محض چھ مہینے کے دوران 205 بلوچ انسانی حقوق کے علمبرار و سیاسی و سماجی کارکن پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغوا ہوئے ، پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغوا شدہ 58 بلوچوں کی لاشیں ملیں کہ جنہیں ماورائے عدالت قتل کیا گیا ۔مزید براں لاہور سے لاپتہ افراد کی 58 مسخ شدہ لاشیں بھی انہی چھ مہینوں کے اندر ملیں جو کہ شناخت کے قابل نہیں تھیں ۔
کوئٹہ کی اسپتالوں کے سرد خانوں میں سینکڑوں کی تعداد میں لاوارث لاشیں موجود ہیں اور انکی تعداد میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے ، انسانی حقوق کی علمبرداروں کا خدشہ ہیکہ یہ بھی بلوچ مسنگ پرسنز کی لاشیں ہو سکتی ہیں کہ جنہیں ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔اسکے علاوہ کوئٹہ میں سالانہ سینکڑوں لاوارث مسخ شدہ لاشوں کو ڑی این اے کے بغی دفن کیا جارہا ہے ۔
21 ستمبر کو دو پہر ساڑھے بارہ بجے بلوچ ہیومن رائٹس کونسل بلوچوں پر روا رکھے جانے والے ان تمام مظالم کے خلاف جینوا میں اقوام متحدہ کی دفتر کے سامنے بروکن چیئر کی عقب میں ایک احتجاجی مظاہرہ کرے گی۔
بی ایچ آر سی بلوچستان میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں کے معتلق اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کو ایک یاداشت بھی پیش کرے گی ۔یاداشت میں مطالبہ کیا جائے گا فوج کے ہاتھوں کثیر تعداد میں ماورائے عدالت اغوا اور بڑی تعداد میں بلوچ سیاسی و سماجی کارکنوں کی قتل کی چھان بین کے لیے اقوام متحدہ ایک فیکٹ فائنڈگ مشن تشکیل دے کہ جو بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے ۔
بی ایچ آر سی ، اقوام متحدہ سے یہ بھی درخواست کرے گی کہ اقوام متحدہ بلوچستان میں انسانیت کے خلاف گھناؤنے جرائم کے مرتکب پاکستانی فوجی و انٹیلیجنس اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر انکے خلاف ہیگ کی بین الاقوامی عدالت انصاف میں مقدمہ چلا یا جائے اور انہیں انکے انسانیت کے خلاف سنگین جرائم پر عالمی قوانین کے مطابق سزائیں دی جائیں ۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.