کوئٹہ :
بلوچستان ہائی ایجوکیشن گرینڈ الائنس کا ایک مشترکہ اجلاس بیوٹمز میں میں زیرصدارت پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ منعقدہوا۔
اجلاس میں بی پی ایل ایکے صدر پروفیسر طارق بلوچ۔ شاھ علی بگٹی، سید شاہ بابر، اسحاق پرکانی، ڈاکٹر سہیل بلوچ، پروفیسر نعمان کاکڑ، پروفیسر عبدالرزاق ا لفت و دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں صوبے بھر کی جامعات اور کالجز کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔
اجلاس میں صوبائی حکومت کی طرف سے مسلط کردہ یونیورسٹیز ایکٹ 2022 کےجامعات کی پالیسی ساز اداروں میں اساتذہ کرام، آفیسران و ملازمین اور طلبا وطالبات کی منتخب نمائندگی کے خاتمے کو تعلیم و صوبہ دشمن اقدام قرار دیا 2019 کے لازمی سروسز کے کالے قانون کو اور کالج اساتذہ 2019 کے بعد ٹام سکیل کے خاتمے کو یکسر مسترد کردیا۔
اجلاس میں بیوٹمز کے اساتذہ آفیسرزاور ملازمین کے لئے ہاس ریکوزیشن اور میڈیکل ری ایمبرسمنٹ جس کی منظوریبیوٹمز کے سنڈیکیٹ اور فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی سے ہوئی ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ھورہی کی جلد از جلد فراہمی کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں صوبے کے تمام سرکاری کالجز میں سہولیات کے فقدان، سنیارٹی اور میرٹ کی پامالی سیاسی مداخلت اور اقرباپروری کو تشویشناک قرار دیتے ہوے کالجز کو قواعد وضوابط کے مطابق چلانے کا مطالبہ کیا گیا۔۔اجلاس میں جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور آفیسران و ملازمین کی ماہانہ تنخواہ کی تاحال عدم ادائیگی کو انتہائی شرمناک قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر جامعہ بلوچستان کے لئے کروڑوں روپے پر مشتمل بیل آوٹ پیکیج کا اعلان کر ے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا بلوچستان ہائر ایجوکیشن گرینڈ الائنس کو صوبے کی تمام جامعات اور تمام جامعات میں تنظیمی ڈھانچہ تشکیل دیکر فعال کیا جائے گا۔اس سلسلے میں آئینی کمیٹی تشکیل دی گئی جو تنظیم کا این اور چارٹر اف ڈیمانڈ تیار کرے گی اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ صوبے کے جامعات کالجز اور طلبہ و اساتذہ کے مسائل کے حل اور بلوچستان میں تعلیمی نظام کی بہتری کے لے بلوچستان ہایر ایجوکیشن الانس بھر پور کردار ادا کرے گی۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.