کوئٹہ —
بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے وڈھ میں چند روز قبل ایک ہندو تاجر کے قتل کے بعد علاقے میں دھمکی آمیز پمفلٹس کی تقسیم پر ہندو برادری میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ ہندو کمیونٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں سیکیورٹی فراہم کی جائے یا ملک کے کسی پرامن علاقے میں منتقل کیا جائے۔
وڈھ کے ایک تاجر سنتوش کمار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وڈھ اب ہندو کمیونٹی کے لیے رہنے کی جگہ نہیں رہی آئے روز یہاں امن و امان کی صورتِ حال خراب ہو رہی ہے خصوصاً ہندو کمیونٹی کے تاجروں کو بھتہ دینے کے لیے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
انہوں ںے بتایا کہ گزشتہ دنوں بھی ایک ہندو تاجر اشوک کمار کو مبینہ طور پر بھتہ نہ دینے کی بادارش میں ہلاک کیا گیا۔
حال ہی میں قتل ہونے والے ہندو تاجر اشوک کمار کے قریبی عزیز سنتوش کمار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 31 مئی کو صبح 10 بجے کے قریب اشوک وڈھ شہر میں اپنے ماموں کی دکان کھول کر اندر کام میں مصروف تھے کہ ایک نامعلوم موٹر سائیکل سوار نے اشکوک کمار پر فائرنگ کی۔
سنتوش کے مطابق گولی لگنے سے اشوک کمار موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ فائرنگ کرنے والا شخص موقع سے فرار ہو گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اشوک کی عمر 31 برس تھی اور وہ اپنے ماموں کی دکان پر مزدوری کیا کرتے تھے۔
ان کے مطابق اشوک کو اس سے پہلے کسی نے کوئی دھمکی نہیں دی تھی جب یہ واقع پیش آیا تو وڈھ بازار کی تمام مارکیٹیں کھلی ہوئی تھیں اور بازار میں لوگوں کا رش تھا۔
سنتوش بھی اسی مارکیٹ میں کاروبار کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ برس سے وڈھ میں ہندو کمیونٹی کے تاجروں کو دھمکیاں دینے کا سلسلہ جاری ہے اکثر ہندو تاجروں سے بھتہ وصول کیا جاتا ہے۔
وڈھ میں اشوک کمار کی ہلاکت کے بعد اتوار کو نامعلوم افراد کی جانب سے مختلف مقامات پر دھمکی آمیز پمفلٹس چسپاں کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ ہندو برادری کے مطابق یہ پمفلٹس وڈھ کے مختلف بازاروں اور گلیوں کی دیواروں پر چسپاں کیے گئے ہیں۔
ان پمفلٹس میں ہندو کمیونٹی کے تاجروں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ مقامی خواتین کو اپنی دکانوں میں داخلے کی اجازت نہ دیں، بصورتِ دیگر اُنہیں نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
اشوک کمار کی ہلاکت کے واقعے کے خلاف وڈھ میں ہندو کمیونٹی نے احتجاج کیا اور تین دن تک وڈھ بازار میں شٹر ڈاؤن کیا گیا۔
سنتوش کمار کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے لواحقین کو قاتلوں کی گرفتاری کے حوالے سے یقین دہانی نہ کرانے پر کمیونٹی نے مسلمان تاجروں اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکنوں کے ہمراہ دو روز تک کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ احتجاجاً بند کر دی اور دھرنا دیا۔
انہوں نے بتایا کہ بعد میں ڈپٹی کمشنر خضدار کی جانب سے اشوک کمار کے قاتلوں کی گرفتاری اور ہندو تاجروں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی پر انہوں نے احتجاج ختم کیا۔
Courtesy: VOA URDU
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.