بلوچستان اکیڈمی تربت کی جانب سے تین روزہ عطا شاد فیسٹول کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر، 35 لاکھ روپے کی ریکارڈ کتابیں فروخت، اختتامی تقریب میں سیکڑوں مرد و خواتین نے شرکت کی، صوبائی مشیر پبلک ہیلتھ لالا رشید دشتی اور ڈپٹی کمشنر کیچ میجر ریٹائرڈ بشیر احمد بڑیچ مہمان خصوصی جبکہ بلوچستان اکیڈمی تربت کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر غفور شاد نے اختتامی تقریب کی صدارت کی۔ بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں سے شعراء و ادبا بھی شریک رہے۔
اکیڈمی کی طرف سے اختتامی تقریب میں مہمانوں کو یادگاری شیلڈ پیش کیے گئے۔ بلوچستان اکیڈمی تربت کے زیراہتمام تین روزہ عطاشاد ادبی فیسٹول چوتھے روز مشاعرہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا، تین دنوں میں ریکارڈ ایک لاکھ تیس ہزار روپے کی کتابیں فروخت ہوئیں، فیسٹول کا آخری دن ایک پر وقار تقریب کے ساتھ ختم ہوا جس کے مہمان خصوصی صوبائی مشیر پی ایچ ای لالا رشید دشتی اور ڈپٹی کمشنر کیچ میجر ریٹائرڈ بشیر احمد بڑیچ تھے، مہمانوں کو یادگاری شیلڈ پیش کیے گئے اور منتظمین کی طرف سے بھرپور شرکت پر شرکا کا شکریہ ادا کیا گیا، تینوں دن فیسٹول میں ہزاروں مرد و خواتین نے شرکت کی۔
آخری تقریب میں سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ، صوبائی مشیر پبلک ھیلتھ لالہ رشید دشتی، پروفیسر غنی پرواز، ڈاکٹر شاہ محمد مری، اے ڈی سی کیچ تابش بلوچ، حمل شاد، غنی پہوال، بدل خان بلوچ، یوسف گچکی، ممتاز یوسف، عبید شاد، ڈاکٹر فضل خالق، واجہ عبداللہ، مقبول انور، ڈاکٹر عطا اللہ قحطانی، چیف آفیسر میونسپل کارپوریشن تربت کہدہ عبدالستار دشتی، نومنتخب میئر میونسپل کارپوریشن تربت بلخ شیر قاضی، پروفیسر ڈاکٹر حنیف الرحمن، ڈائریکٹر انفارمیشن تربت یونیورسٹی اعجاز احمد، جسٹس ریٹائرڈ شکیل احمد، پروفیسر اکبر، مشکور انور، ڈاکٹر اسلم آزار، پروفیسر عقیل احمد، پروفیسر طارق رحیم، قدیر لقمان، اسلم قادر، عمر عثمان، احمد عمر، مقبول ناصر، عابد علیم، اصغر محرم، برکت بلیدی، شگراللہ یوسف، ڈاکٹر نور، خلیل تگرانی، ڈاکٹر سجاد دشتی، ڈاکٹر مختار بلوچ، حاجی شوکت دشتی، منور علی رٹہ، چیرمین حلیم بلوچ، ملا برکت، قاسم گاجیزئی، ظہور احمد، ناصر خان، قاضی نور احمد، حفیظ حوت، حاجی رستم بزنجو، پروفیسر علی گوھر، اسلم قادر،گنگزار بلوچ و دیگر نے شرکت کی۔ آخری روز فیسٹول میں بلوچستان میں تعلیمی صورتحال اور نئے دور کے تقاضے کے موضوع پر پینل ڈسکشن میں برکت اسماعیل، عتیق الرحمن، مھناز اسلم، موڈریٹر عابد حسین، دوسرے پینل ڈسکشن کا موضوع زبان اور سیاست تھا۔
اس پر ڈاکٹر مالک بلوچ، واحد بخش بزدار اور اللہ بشک بزدار مہمان جبکہ ڈاکٹر غفور شاد پروگرام کے موڈریٹر تھے۔ تیسرے پینل ڈسکشن میں عبید شاد، جنید قادر، مختار بلوچ اور بالاچ بالی نے حصہ لیا۔ تین روزہ فیسٹول میں کم و بیش 35 لاکھ روپے کی کتابیں فروخت کی گئیں۔ تقریب میں مختلف قرارداد منظور کی گئیں جن میں بلوچستان اکیڈمی تربت کے سالانہ گرانٹ 5 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کرنے، بلوچستان اکیڈمی تربت کے لیے مناسب سہولت کے ساتھ ملٹی میڈیا ہال تعمیر کرنے، بلوچی زبان کو پرائمری لیول تک پڑھانے کے ساتھ سبجیکٹ اسپیشلسٹ کا تقرر کیا جائے۔ گوادر یونیورسٹی میں بلوچی ڈیپارٹمنٹ کھولا جائے۔
کیچ پبلک لائبریری کو جلد کھولا جائے، تعلیمی چوک سے تختی چوک سڑک کا نام عطاشاد روڈ رکھا جائے، کیچ کلچر سینٹر کی جلد تعمیر و مرمت کی جائے، شعراء و ادبا کے لیے عمر کے آخری حصے میں وظیفہ مقرر کیا جائے۔ میری کلات کی تعمیر مرمت، اس کی حفاظت اور کلات سے مین روڈ تک پکی سڑک تعمیر کی جائے، تربت یونیورسٹی میں آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ قائم کی جائے جو بلوچ اوریجن کے متعلق ریسرچ کرے۔ فیسٹول کے آخر میں محفل مشاعرہ منعقد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی قاضی مبارک اور اسٹیج سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر اے آر داد تھے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.