بلوچستان اسمبلی نے مردم شماری کے عمل میں دو ماہ کی توسیع اور صوبے میں مردم شماری کرنے والے سرکاری ملازمین کو ایک ماہ کی تنخواہ بطور اعزازیہ دینے کی قرار داد منظور کرلی۔
اجلاس میں صوبے کی جامعات کے مالی بحران کے حل سے متعلق توجہ دلاﺅ نوٹس پر صوبائی وزیر تعلیم کی جانب سے حل کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کی یقین دہانی کروائی گئی۔
پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بی این پی کے رکن ثناءبلوچ نے قاعدہ 180کی ذیلی شق 103(2)کے تحت قرارداد پیش کرنے کی تحریک پیش کی اجازت ملنے پر انہوں نے مردم شماری میں توسیع کی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان سمیت ملک کے دور دراز علاقوں میں سیلاب کے باعث لوگ نقل مکانی کر گئے ہیں اور مردم شماری میں انکا شمار نہیں کیا گیا بلوچستان کے 50فیصد علاقوں میں تاحال مردم شماری مکمل نہیں ہوئی ہے لہذا مردم شماری کے عمل میں 2ماہ کی توسیع کی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ جو سرکاری ملازمین، استاتذہ، لیویز اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکار بلوچستان میں مردم شماری کر رہے ہیں انہیں ایک ماہ کی تنخواہ بطور اعزازیہ دی جائے ۔
قرار داد پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ گزشتہ مردم شماری کی نسبت اس مردم شماری میں تاحال شمار کا عمل مکمل نہیں ہوا مردم شماری کے عمل کی تاریخ نہ بڑھائی گئی تو صوبے کے ساتھ ذیادتی ہوگی ۔
اجلاس میں پشتونخواءملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ خان زیرے توجہ دلاﺅ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیر برائے محکمہ تعلیم کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی جانب مبذول کروائیں گے کہ گزشتہ دو ماہ سے صوبے کی اہم یونیورسٹیز کے اساتذہ اکرام اور دیگر ملازمین تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے سراپا احتجاج ہیں اور اس وقت بلو چستان یونیورسٹی اور بیوٹمز میں مکمل تالہ بندی ہے جس کی وجہ سے درس و تدریس کا سلسلہ مکمل طورپر معطل ہے اسی وجہ سے صوبے کے عوام میں سخت تشویش پائی جا تی ہے لہٰذ احکومت نے اس بابت اب تک کیا اقدامات اٹھائے ہیں تفصیل فراہم کی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کی 11سرکاری جامعات سے متعدد میں مالی بحران ہے آج بھی اسمبلی کے باہر استاتذہ کرام احتجاج پر ہیں جامعہ بلوچستان اور بیوٹمز کے ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں ایگر ی کلچر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تعیناتی تاحال نہیں کی گئی سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی بھی انتظامی بحران کا شکار ہے ۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کی جامعات کو وفاق 3ارب جبکہ صوبائی حکومت 2ارب روپے کا بیل آﺅٹ پیکج دے جبکہ جامعات کی گرانٹ بڑھا کر 10ارب روپے کی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ وائس چانسلران کی تعیناتی کے لئے قائم سرچ کمیٹی میں جونیئر گریڈ کی سربراہ کو تبدیل کر کے نئی سرچ کمیٹی بنائی جائے ۔
توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری نے کہا کہ ایچ ای سی نے صوبے کوفنڈز نہ ملنے کی وجہ سے جامعات مالی بحران کا شکار ہیں پہلے بھی جامعہ بلوچستان کو بیل آﺅ ٹ پیکج دیا گیا ایک بار پھر بیوٹمز اور جامعہ بلوچستان کے لئے محکمہ فنانس کو سمری ارسال کی ہے اس حوالے سے وزیراعلیٰ سے بھی بات ہوئی ہے جلد ہی ملازمین کی تنخواہوں کا مسئلہ حل ہو جائےگا ۔
اسپیکر میر جا ن محمد جمالی نے کہا کہ صوبائی وزیر تعلیم کی قیادت میں وفد جاکر استاتذہ سے مذاکرات کرے اور انکا احتجاج ختم کروائے تاہم صوبائی وزیر نے کہا کہ وہ روزانہ مذاکرات کرے ہی رہے ہیں جس کے بعد ارکان اسمبلی نصر اللہ زیرے اور زابد علی ریکی نے اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والے استاتذہ سے مذاکرات کئے اور احتجاج ختم کروایا ۔
اسپیکر میر جان محمد جمالی نے رکن اسمبلی میر عارف جان محمد حسنی کی جانب سے بی ڈی اے اور واسا ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائےگی پر سینئر صوبائی وزیر نور محمد دمڑ کو پابند کیا کہ وہ ذاتی دلچسپی لیکر واسا اور بی ڈی اے ملازمین کی تنخواہوں کا مسئلہ عید سے قبل حل کروائیں جس پر صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے کہا کہ وہ صوبائی وزیر اور سیکرٹری خزانہ سے رابطے کر کے مسئلہ حل کروانے کی کوشش کریں گے ۔
بعدازاں توجہ دلاﺅ نوٹس کو نمٹا دیا گیا ۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.