پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن بلوچستان کے ترجمان نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں ہر روز نت نئے تجربات کیئے جاتے ہیں۔ یہ واقعات بلوچستان کے مظلوم قوموں کے ساتھ پیش آنے والے ہر ظلم و زیادتیوں کی عکاسی کرتی ہیں۔ گزشتہ روز بارکھان میں ہونے والے دلخراش واقعے نے ایک بار پھر مظلوم پڑھے لکھے نوجوان نسل کو ناراض کردیا ہے۔ بلوچستان میں ہونے والے ایسے واقعات سے خطے کی بے چینیوں میں اضافے ہوتے ہیں۔
پی ایس ایف بلوچستان ایسے واقعات کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور پی ایس ایف بلوچستان یہ سمجھتی ہے کہ ان واقعات کے پیچھے ایسے بااثر افراد ہیں جو پولیٹیکل انجینئرنگ کے ذریعے اسمبلیوں تک پہنچے اور اسمبلیوں میں بیٹھ کر مظلوم و محکوم اقوام کی دادرسی کرنے کے بجائے علاقے میں تشدد و خوف کو مزید وسعت دی۔ بلوچستان میں آئے روز نئے تجربات یہاں کے رہنے والوں کے لیے ذہنی دباؤ کا نتیجہ بن رہے ہیں اور نوجوان نسل ان واقعات سے مایوسی میں مبتلا ہورے ہیں۔
مری قبیلے سے تعلق رکھنے والے خان محمد مری کی اہلیہ اور اسکے 2 نوجوان بیٹوں کو پہلے زندان میں رکھنا اور پھر خاندان کی طرف سے مسلسل مزاحمت کرنے کے بعد ایک بااثر سردار نے خان محمد مری کی اہلیہ اور بچوں کو تشدد کرکے شہید کردیا۔ اس واقعے کے خلاف پورا بلوچستان سراپا احتجاج ہے۔
یاد رہے کہ اسی سردار کے نجی جیل سے گزشتہ سال دو اغوا شدہ افراد کو بازیاب کیا گیا تھا۔ لوکل انتظامیہ بھی اس جرم میں برابر کی شریک ہوتے ہوئے اس واقعے کی رپورٹ درج نہیں کررہی ہے۔ ہماری درخواست ہے کہ بلوچستان میں نام نہاد عوامی نمائندوں کو قابو میں لایا جائے اور یہاں کے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنا بند کیا جائے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.