بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کراچی زون کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچ طلبا کے لیے اس وقت ملک بھر میں زندگی تنگ کر دی گٸی ہے۔ انہیں بلوچستان سمیت ملک کے کسی بھی کونے سے اٹھا کر لاپتہ کرنا ایک معمول بن چکا ہے، بلوچ طلبا نہ اپنی سرزمین پر محفوظ ہیں اور نہ ہی انہیں اس جبری گمشدگی سے دیگر صوبوں میں نجات حاصل ہے۔ بی ایس ایف کراچی زون جامعہ کراچی کے ایم فِل اسکالر، وزٹنگ لیکچرار نجیب رشید کی جبری گمشدگی کا شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
نجیب رشید بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ کے ایک غریب گھرانے سے تعلق رکهتا ہے۔جامعہ کراچی میں عمرانیات میں ایم فِل کررہے تھے اور ساتھ میں شعبہ عمرانیات میں وزیٹنگ لیکچرار کے فرائض بھی سر انجام دے رہے تھے۔جن کے والد سرکاری اسکول میں اُستاد کی حیثیت سے پڑھاتے ہیں۔ انتہائی کسمپرسی کی حالت میں انہوں نے نجیب کو کراچی بھیجا اور اسے اعلیٰ تعلیم دی، یہ سوچ کر کہ نجیب اس کے بڑھاپے کا سہارا بنےگا۔لیکن
ایم فل اسکالر نجیب رشید کو بروزِ 29 اپریل ان کے گهر گلشن اقبال سے بِنا کسی جرم اور بغیر کسی ایف آئی آر کے لاپتہ کردیا گیا۔ ہم سمجهتے ہیں کہ بلوچ طلباء کو یوں لاپتہ کرنا اور ان سے غیر انسانی سلوک رواں رکھنا واضح اجتماعی سزا کی کڑی ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ نجیب رشید جیسے اِسکالر کو اس طرح زیادتی کا نشانہ بنا کر لاپتہ کرنا باعث تشویش ہے۔جسکی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ایچ آر سی پی ، انسانی حقوق کے تمام اداروں ، حکومت سنده اور جامعہ کراچی کے انتظامیہ سے گزارش کرتے ہیں کہ نجیب رشید کو بازیاب کرانے میں اپنا کردار ادا کرکے ان کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.