بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی و ضلعی رہنماﺅں نے کہا ہے کہ بلوچ قوم اور بلوچستان کے جملہ قومی حقوق سا حل و وسائل پر حق حاکمیت و اک واختیار اور وسائل پر دسترس میں لانے کے لئے سیاسی اور جمہوری جدوجہد کے خاطر بی این پی کے بیانیہ اور اصولی موقف میں پذیرائی اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہاں کے عوام پارٹی کو اپنا حقیقی ترجمان جماعت سمجھتی اور پارٹی کی پالسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام مینگل آباد موسیٰ کالونی میں پارٹی کے رہنماءحاجی عالمگیر مینگل کی رہائشگاہ پر منعقدہ گرینڈ شمولیتی جلسہ عام سے پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی خواتین سیکرٹری ایم پی اے شکیلہ نوید دھوار، مرکزی انسانی حقوق سیکرٹری ایم پی اے احمد نواز بلوچ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر غلام نبی مری، سینٹرل ایگزیکٹیو کے اراکین آغا خالد شاہ دلسوز، حاجی باسط لہڑی،ضلعی جنرل سیکرٹری میر جما ل لانگو، ضلعی ہومن رائٹ سیکر ٹری پرنس رزاق بلوچ، ضلعی پروفیشنل سیکر ٹری میر غلام مصطفیٰ سمالانی ، حاجی محمد ابراہیم پیرکا نی ، رحمت میں پرکانی ، ناصر دھوار، پیر جان بلوچ اور دیگر نے خطاب کر تے ہوئے کیا۔
اس موقع پر قبائلی رہنماءچیئر مین محمد حنیف محمد شہی نے اپنے سینکڑوں ساتھیوں ،دوست اور احباب کے ساتھ بی اے پی سے مستعفی ہو کر ٹکری احمد علی مینگل اور خدائے داد بنگلزئی نے اپنے درجنوں ساتھیوں سمیت بلو چستان نیشنل پارٹی میں سر دار اختر منگل کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کر تے ہوئے شمو لیت کا اعلان کیا۔
اس موقع پر پارٹی کے رہنماﺅں نے نئے شامل ہو نے والے قبائل عمائدین سماجی کارکنان اور نو جوانوں کو پارٹی کا تین رنگا جھنڈا پہنا یا ۔
مقررین نے کہا کہ آج پورے ملک میں پارٹی کے بیا نیے اور اصولی موقف کو تائید اور حمایت اس بات کی ثبو ت ہے کہ ہمارے اکابرین نے گزشتہ کئی عشروں سے پہلے ملک میں قومی سوال، جمہوری سوال، پار لیمنٹ کی بالا دستی ، آئین کی حکمرانی اور عدالیہ اور میڈیا کی آزادی قوموں کے واک و اختیار، حق حکمرانی کے لئے جو موقف اپنایا تھا اور اسکی پاداش میں طویل ترین قید بند کے صوبتیں بر داشت کیں جلاوطنیاں اختیار کیں اور طرح طرح کی اذیتوں کا مقابلہ کیا لیکن یہاں کے با اختیار قوتوں نے ہمارے اقابرین کو مختلف القابات سے نواز کر اس ملک میں حقیقی مسائل سے توجہ ہٹا کر مصنو عی ایشوز کو آگے بڑھا یا اور حقیقی مسائل کو نظر انداز کر کے یہی وجہ ہے کہ آج ملک میں افراتفری ، انتشار، انارکیت ، مذہبی جنو نیت ، بنیاد پرستی ، موقع پرستی جیسے بحرانات نے شدت اختیار کر رکھی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اس ملک میں جب تک قوموں کی وجود اور شناخت برابری کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور نئے عمرانی معاہدے کا قیام عمل نہیں لایاجائے گا اس وقت تک بحرانات ، تضادات، کشمکش یکے بعد دیگرے رخ اختیار کر کے سنگین مسائل اور مشکلات کا سبب بنیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ بی این پی قومی راہشون سر دار عطا ءاللہ خان مینگل کی فکر و خیال اور سر دار اخترمینگل کی مد برانہ قیادت میں بلوچ قوم کو ایک خود مختیار قوم تسلیم کروانے اور بلو چستان کے اجتماعی قومی مفادات کے تحفظ کو اولیت دیتے ہوئے سیا سی جمہوری انداز میں یہاں پر رو نماءہو نے والی نا انصا فیوں ،ظلم و جبر ، قتل و غارت، بد ترین استحصال ، وسائل کی لوٹ کھسوٹ ، اقدار کے فروخت ، سما جی انصاف کے حصول ، قومی نا برابری کے خلاف جدو جہد کے نتیجے میں عوام کو متحرک ، منظم او ر فعال رکھنے کے لئے قومی جمہوری جدو جہد کو آگے بڑھائیں گے اور اسکے خاطر کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے
کیونکہ ہمارے لئے اقتدار سے زیا دہ لا پتہ افراد کی بازیا بی ، گوادر میں قانون سازی، افغان مہاجرین کے انخلاءسائل و ساحل پر بلو چ قوم کی درست و رست حق حکمرانی اہمیت کی حامل ہے اور اجتماعی قومی شعوری جدو جہد پر یقین رکھتے ہیں ۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.