بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں نہ صرف جاری ہیں بلکہ اس میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ آٹھ سالوں سے لاپتہ جمیل احمد کے جوانسال بیٹے نجیب بلوچ کو 11 اگست کے دن پاکستانی فوج نے اس وقت حراست میں لے کر لاپتہ کردیا جب چھٹیاں گزارنے کے بعد دبئی جانے کے لیے آواران سے کراچی جارہا تھا جہاں وہ مزدوری کرکے اپنی گزر بسر کر رہا تھا۔
اس کی بہن عاصمہ بلوچ اپنی زندگی اپنے والد جمیل احمد کی بازیابی کیلئے کوئٹہ اور کراچی کے پریس کلبوں کے سامنے گزار رہی ہے۔ ابھی اس پر اس کے بھائی کی جبری گمشدگی کا ہولناک درد بھی سہنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا پاکستان بلوچ قوم کو اجتماعی سزا کے بربریت پر مبنی پالیسی کا نشانہ بنارہا ہے تاکہ بلوچ اس کی بربریت کے سامنے جھک جائیں۔ نجیب بلوچ کا گناہ محض بلوچ اور ایک جہدکار کا بھائی ہوناہے۔ پاکستان عرصہ دراز سے جہدکاروں کے رشتہ داروں کو اس بنیاد پر نشانہ بنا رہا ہے تاکہ قومی جدوجہد سے تائب ہوکر ریاست کے سامنے سر تسلیم خم کریں۔ ترجمان نے کہا نجیب بلوچ سمیت ہزاروں نوجوان پاکستان کے اجتماعی سزا کا نشانہ بن رہے ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.