فوج کے تعلقات عامہ شعبہ آئی ایس پی آر کی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ زیارت آپریشن کے بعد ایک مذموم اور گمراہ کن پروپیگنڈا کے تحت مارے گئے 9 بلوچ افراد کو معصوم شہری ظاہر کیا گیا ہے اور اس واقعے سے توجہ ہٹانے کیلئے ان کو پہلے سے لاپتہ افراد کی فرضی لسٹ میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے-
اس بیان کے ردعمل میں بلوچ ہیومن رائٹس کونسل کے انفارمیشن سیکرٹری کمالان بلوچ نے اپنے ایک بیان میں آئی ایس پی آر کے بیان کو جھوٹ اور غلط بیانی پر مبنی قرار دیا ہے- کمالان بلوچ کے مطابق آئی ایس پی آر بیان بلوچستان میں جاری پاکستان فوج کے انسانیت کے خلاف جرائم اور گناہوں کو چھپانے کی ایک ناکام کوشش ہے-
بی ایچ آر سی کے انفارمیشن سیکرٹری کے مطابق پاکستان فوج کے ہاتھوں زیارت میں شہید کیے گئے افراد کی پہلے سے جبری گمشدہ ہونے کی تصدیق بلوچستان کی تمام سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کر چکی ہیں اور انہیں زیارت میں مقابلے میں مارے جانے کے بیانئے کو ریاستی اور میڈیا پروپیگنڈا قرار دیا ہے- ان سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اب تک زیارت میں مارے جانے والے 7 افراد کی تصدیق ہو چکی ہے اور جن افراد کو شہید کیا گیا ان کو باقائدہ ریاستی سیکورٹی اہلکاروں نے مختلف اوقات میں مختلف علاقوں سے اٹھایا تھا اور ان کے لواحقین ان کی بازیابی کیلئے سراپا احتجاج رہے ہیں جبکہ چند کی ایف آئی آر تک درج ہیں- اسکے علاوہ کس کو کہاں سے اٹھایا گیا یہ تمام ریکارڈ لواحقین اور مختلف تنظیموں کے پاس موجود ہے-
اسکے علاوہ بلوچ ہیومن رائٹس کونسل نے گزشتہ دن اپنے بیان میں زیارت میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ کیے گئے بلوچ افراد کے قتل کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جبری لاپتہ افراد کے قتل کا یہ سانحہ گزشتہ چند سالوں سے ریاستی ظلم و پالیسیوں کے مخالف بلوچ سیاسی و سماجی افراد کے خلاف کیے جانے والے مبینہ اور بڑے پیمانے پر سرچ آپریشنز کے دوران حراستی اور ماورائے عدالت قتل کا ایک اور چونکا دینے والا واقعہ ہے۔ جہاں لاپتہ افراد کے قتل کے بعد سیکورٹی فورسز جائے وقوعہ کے ساتھ ٹیمپرنگ کرتے ہوئے اسے ایسے پیش کرتے ہیں جس سے ایسا معلوم ہو کہ یہ ہلاکتیں فائرنگ کے تبادلے میں ہوئی ہیں-
بی ایچ آر سی کے مطابق بلوچستان میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال اقوام متحدہ کی سنجیدہ مداخلت کا مطالبہ کرتی ہے۔ اسلئے بلوچ ہیومن رائٹس کونسل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بلوچستان کی صورتحال پر انکوائری کمیشن قائم کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ پاکستان کے اندر اور باہر احتساب کے فقدان نے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کو قانونی نتائج کے خوف کے بغیر انسانیت کے خلاف جرائم کرنے کی مزید ترغیب دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ مسئلے پر توجہ دیتے ہوئے اسے تسلیم کرنا اور اس کا پر امن حل بے حد ضروری ہے تاکہ بلوچ تشدد اور تذلیل سے پاک زندگی گزار سکیں۔