لندن:
بلوچ رہنماء میر جاوید مینگل نے کہا ہے کہ بانک کریمہ بلوچ کی لاش کو کراچی ائیر پورٹ سے جبری اغواء کرنا، تمپ میں کرفیو نافذ کرکے بلوچ عوام کو نماز جنازہ میں شرکت سے روکنا انسانی و اسلامی اقدار کے منافی عمل تھا، اس طرح کے غیر انسانی عمل کی نظیر کسی مہذب معاشرے میں نہیں ملتی، جس طرح کا غیر انسانی سلوک پاکستان نے بلوچوں کیساتھ روا رکھا ہے، جنگوں میں دشمن ایک دوسرے کے لاشوں کا احترام کرتے ہیں لیکن ہمارا دشمن اخلاقی، انسانی اور بین الاقوامی اصولوں سے ناواقف ہے۔ میر جاوید مینگل نے مزید کہا پاکستان کی اس بوکھلاہٹ سے ہمارے خدشات کو مزید تقویت ملتی ہے کہ بانک کریمہ بلوچ کی قتل میں ریاستی ادارے ملوث ہے، کینیڈین حکومت قتل کی تحقیقات صاف و شفاف انداز سے کرکے حقائق سامنے لائے اور ذمہ داروں کا تعین کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جبر و طاقت سے نظریہ کو نہیں روکا جاسکتا نہ ہی اس طرح کی حرکتوں سے بلوچ قومی تحریک کو ختم کیا جاسکتا ہے، بلوچستان میں اس سے قبل زندہ انسان محفوظ نہیں تھے، فورسز لوگوں کو اٹھا کر لاپتہ کرتے تھے لیکن اب لاش بھی محفوظ نہیں، کریمہ بلوچ کی لاش کو جبری اغواء کرکے رات کی تاریکی میں دفنانے کی کوشش کی گئی، بانک کریمہ کی نظریہ سے بوکھلاہٹ کے شکار قوتیں ان کی لاش سے جس طرح خوفزدہ ہوگئے تھے یہ بانک کی سیاسی سوچ اور نظریہ کی کامیابی ہے۔ یہ پہلا واقعہ نہیں کہ کسی لاش کی بے حرمتی کی گئی ہے اس سے قبل نواب اکبر بگٹی کو شہید کرکے ان کی لاش کو خاندان اور بلوچ قوم کے حوالے کرنے کی بجائے تابوت میں مقفل کرکے دفنائی گئی، نواب خیر بخش مری کی لاش کو بھی ریاستی تحویل میں خاندان و بلوچ قوم کے مرضی و منشاء کے بغیر کاہان لے جاکر دفنانے کی کوشش کی گئی ریاستی ادارے سمجھتے ہیں کہ وہ گمنامی میں لاشوں کو دفنا کر ان کی نظریات سے لوگوں کو دور رکھ سکیں گے یہ انکی احمقانہ سوچ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ اور بلوچستان اسمبلی میں کچھ کاسہ لیسوں نے غلط بیانی کرکے لوگوں کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کی کہ لاش کو جبری اغواء نہیں کیا گیا تھا، نہ کرفیو نافذ تھا اور نہ ہی لوگوں کو روکا گیا لیکن سوشل میڈیا پر ویڈیوز کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ لوگ اپنی تنخواہ کو حلال کرنے کے لئے اس طرح کے بے ہودہ تقاریر کرکے کچھ مخصوص قوتوں کو خوش کرنا چاہتے ہیں لیکن بلوچستان کے لوگ ان کی حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے، یہ ابن الوقت لوگ قوم و وطن دشمنی کرکے محب الوطن بننے کی سرٹیفکیٹ اور مراعات حاصل کرنا چاہتے ہیں، بلوچ سماج میں ایسے موقع پرست لوگوں کی کوئی اہمیت و حیثیت نہیں۔ میر جاوید مینگل نے مزید کہا کہ بلوچ خواتین میں قومی شعور و بیداری اس بات کا واضح اظہار ہے کہ ظلم و جبر سے اب مزید بلوچ قوم کو غلام بناکر نہیں رکھا جاسکتا، نواب خیر بخش مری اور کریمہ بلوچ کی تدفین کے موقع پر بلوچ خواتین نے جو مزاحمتی کردار ادا کیا ہے وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
- CAP to hold a side event on Balochistan at the United Nations - March 14, 2023
- ولی کاکڑ! تمہیں ضرور یاد ہوگا، گورنر تعینات ہونے پر ولی کاکڑ کو بلوچ رہنماء جاوید مینگل کا پیغام - March 6, 2023
- زمینداروں نے بجلی کی بندش کیخلاف بلوچستان میں شاہراہیں بند کردیں، لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا مطالبہ - March 2, 2023