اسلام آباد:
صدر پاکستان عارف علوی نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) اور الیکشنز ایکٹ میں ترامیم کے آرڈیننس جاری کردیے ہیں۔ پیکا کے تحت جھوٹی یا جعلی خبر دینے پر اب پانچ سال تک سزا دی جا سکے گی جب کہ الیکشنز ایکٹ کے مطابق ارکانِ پارلیمنٹ پر انتخابی مہم کے دوران حلقوں کے دوروں پر پابندی ختم کر دی گئی ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں نے پیکا کے حوالے سے جاری آرڈیننس کو مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انسانی حقوق کمیشن کا کہنا ہے کہ اس قانون کو اب حکومت اور ریاست سے اختلاف کرنے والوں اور ناقدین کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔
صدر عارف علوی کے پیکا کے حوالے سے جاری کردہ ترمیمی ایکٹ میں شخص کی تعریف شامل کر دی گئی ہے۔ شخص میں کوئی بھی کمپنی، ایسوسی ایشن، ادارہ یا اتھارٹی شامل ہیں۔
آرڈیننس کے مطابق سیکشن 20 میں ترمیم کے بعد کسی بھی فرد کے تشخص کے خلاف حملے کی صورت میں تین سال قید کی سزا کو بڑھا کر پانچ سال کر دیا گیا ہے جب کہ شکایت درج کرانے والا شخص متاثرہ فریق، اس کا نمائندہ یا گارڈین ہوگا۔
Look at front page & to me it seems that pic on right is laughing at news lead on left
1. News on left #PECA under amendment no one can dare being disrespectful to govt, judiciary or Army. Case to be done in 6 months
2. Pic on right- confessed murderer of #QandeelBaloch is free https://t.co/M3NfBPUEsw pic.twitter.com/RYwnLUU129
— Fauzia Yazdani (@yazdanifauzia) February 20, 2022
آرڈیننس کے مطابق کسی بھی فرد کے تشخص کے خلاف حملے کے جرم کو قابلِ دست اندازی قرار دے دیا گیا ہے اور یہ ناقابلِ ضمانت جرم ہو گا۔ ٹرائل کورٹ چھ ماہ کے اندر اس حوالے سے کیس کا فیصلہ کرے گی۔
آرڈیننس کے تحت ٹرائل کورٹ ہر ماہ کیس کی تفصیلات ہائی کورٹ میں جمع کرائے گی۔ ہائی کورٹ کو اگر لگے کہ کیس جلد نمٹانے میں رکاوٹیں ہیں تو وہ اس بارے میں رکاوٹیں دور کرنے کے احکامات جاری کر سکیں گی۔
وفاقی و صوبائی حکومتیں اور متعلقہ افسران کو رکاوٹیں دور کرنے کا کہا جائے گا۔ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس ایک جج اور دیگر افسران کو ان کیسز کے لیے نامزد کر سکیں گے۔
پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن (ایچ آر سی پی) نے بھی اس آرڈیننس کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس قانون کو اختلاف رکھنے والی آوازوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔