امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اگر میانمار کی فوجی قیادت اپنے اختیارات سے ‘دست بردار‘ نہیں ہوئی اور جمہوری طورپر منتخب رہنماوں کو رہا نہ کیا تو امریکا ایک ارب ڈالر کے اثاثوں تک ان کی رسائی روک دے گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز ایک حکم نامہ جاری کرکے میانمار کی فوجی حکومت پر پابندیاں عائد کردیں، جس نے اس ماہ کے اوائل میں بغاوت کرکے ملک میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کو برطرف کر دیا تھا۔
بائیڈن نے کہا”فوج اس اقتدار سے دست بردار ہوجائے جس پر اس نے قبضہ کیا ہے اور برما کے عوام کے تئیں احترام کا مظاہرہ کرے۔” برما، میانمار کا پرانا نام ہے۔
انہوں نے مزید کہا”میں برمی فوج سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آنگ سان سوچی اور صدر ون مائنٹ سمیت گرفتار دیگر تمام جمہوری سیاسی رہنماوں اور کارکنوں کو فورا ً رہا کرے۔”
بائیڈن کے حکم کے بعد میانمار کے فوجی جرنیلوں کی امریکا میں موجود ایک ارب ڈالر تک رسائی نہیں ہوسکے گی۔ پابندیوں کے متعلق مزید تفصیلات اس ہفتے بعد میں جاری کی جائیں گی۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ان پابندیوں کے تحت ”بغاوت کی رہنمائی کرنے والے فوجی رہنماوں، ان کے تجارتی مفادات اور ان کے قریبی رشتہ داروں” کو ہدف بنا یا گیا ہے۔
بائیڈن نے وائٹ ہاوس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”ہم مزید پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار ہیں اوران اقدامات میں دیگر ملکوں کو بھی شامل کرنے کے لیے اپنے بین الاقوامی شرکاء کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ نئی پابندیوں سے میانمار کی فوج امریکی اثاثوں سے ہونے والے فائدے سے محروم ہوجائے گی لیکن صحت کی دیکھ بھال اور سول سوسائٹی گروپوں کی مدد کا سلسلہ جاری رہے گا۔
Source: DW