امریکا اور قطر نے 12 نومبر جمعے کے روز اس بات پر اتفاق کر لیا کہ افغانستان میں دوحہ امریکا کے بھی سفارتی مفادات کی نمائندگی کرے گا، اس طرح گزشتہ اگست میں فوجی انخلاء کے بعد کابل میں امریکا کی جانب سے سرکاری سطح پر یہ پہلی نمائندگی ہو گی۔ اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گيا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلِنکن اور ان کے قطری ہم منصب شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے جمعے کو واشنگٹن میں اسٹریٹیجک تعاون سے متعلق دو معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ان معاہدوں کے تحت افغانستان میں قطر امریکی مفادات کے لیے، “حفاظتی قوت” کے طور پر بھی اپنا کردار ادا کرے گا۔
یہ ایک ایسا انتظام ہے جس کے تحت میزبان ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات نہ ہونے کے سبب، ایک تیسرا ملک ایک دیگر ملک کے مفادات کی نگرانی کرتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے واشنگٹن میں شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی کے ساتھ ایک بیان میں کہا، ’’قطر علاقائی استحکام کو فروغ دینے میں ایک اہم شراکت دار ہے۔‘‘ یہ اعلان ایک ایسے وقت ہوا ہے جب قطری وفد دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے لیے واشنگٹن کے سفر پر ہے۔
قطر اور امریکا نے دو معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جس میں سے پہلا کابل میں امریکا کے سفارتی مفاد کی نگرانی کرنا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، “دوسرا معاہدہ قطر کے ساتھ ہماری شراکت داری کو باضابطہ بناتا ہے تاکہ جن افغانوں کے پاس خصوصی امیگرنٹ ویزا ہے انہیں امریکا سفر کرنے کی سہولت فراہم کی جا سکے۔”
Courtesy: DW