اطلاعات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے 28 دسمبر منگل کے روز اسرائیل کا غیر معمولی دورہ کیا اور اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹز سے ملاقات کی۔ فلسطین کے ایک سینیئر عہدیدار کے مطابق سن 2010 کے بعد پہلی بار اسرائیل میں منگل کے روز محمود عباس کی کسی اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار سے ملاقات ہوئی۔ سینیئر فلسطینی اہلکار کے مطابق مرکزی اسرائیل میں دیر رات ہونے والی بات چیت وزیر دفاع بینی گانٹز کی سرکاری رہائش گاہ پر ہوئی۔
ملاقات کے بعد اسرائیلی وزارت دفاع نے اپنے ایک بیان میں کہا، ملاقات میں سکیورٹی اور سول معاملات پر تبادلہ خیال کیا ہے
فلسطین میں سول امور کے وزیر اور محمود عباس کے کلیدی معاون حسین الشیخ نے کہا کہ اس میٹنگ میں ایسا سیاسی ماحول بنانے کی اہمیت پر زور دیا گیاجو بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے مطابق ایک سیاسی حل کی طرف لے جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میٹنگ کے دوران، بہت سے سکیورٹی، اقتصادی اور انسانی مسائل سے نمٹنے کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ نے اگست میں ہونے والی ملاقات کے بعد کہا تھا کہ فلسطینیوں کے ساتھ کسی طرح کے امن مذاکرات نہ تو جاری ہیں اورنہ ہی ہوں گے، دائیں بازو کے نیفتالی بینٹ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ تنازعات کو کم کرنا چاہتے ہیں اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں حالات زندگی کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔
فریقین کے درمیان امن مذاکرات سن 2014 میں ہی معطل ہو گئے تھے جس کے بعد سے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں میں توسیع کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینی اتھارٹی ایک ایسی آزاد ریاست کی خواہاں ہے جس میں مغربی کنارہ، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی جیسے علاقے شامل ہوں۔
خیال رہے اعلیٰ اسرائیلی حکام اور فلسطینی رہنما کے درمیان حالیہ ملاقاتوں کے سلسلے میں یہ تازہ ترین ملاقات تھی۔اگست کے اواخر میں، اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹز نے محمود عباس کے ساتھ بات چیت کے لیے مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا تھا۔ فریقین کے مابین گزشتہ کئی برسوں کے دوران اس سطح پر یہ بھی پہلی سرکاری ملاقات تھی۔