قندھار:
جنوبی افغان شہر قندھار میں ہزاروں افراد ایک احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئے۔ اس مظاہرے کی سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گورنر ہاؤس کے سامنے کیے جانے والے اس احتجاج میں کمسن بچے بھی شامل تھے۔ اطلاعات کے مطابق اس موقع پر تین ہزار خاندان احتجاج کے لیے جمع ہوئے۔
ایک سابق حکومتی اہلکار کے مطابق اس مظاہرے میں وہ افراد شریک تھے، جنہیں طالبان نے ایک علاقے سے بیدخل کرنے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔
طالبان نے ایک سابقہ فوجی کالونی کے مکینوں کو اسے فوری طور پر خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس حکم کے تحت تمام رہائشی خاندانوں کو تین دن کے اندر اندر اپنے مکانات خالی کرنے کا کہا گیا ہے۔
اس حکم میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اس سابقہ فوجی کالونی کو خالی کروا کر طالبان اسے کس مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ اس سابقہ فوجی کالونی میں قریب تین ہزار خاندان ہی ہیں اور وہ برسوں سے یہاں رہائش پذیر ہیں۔ اس مظاہرے کے وقت ارد گرد کئی سابقہ حکومتی اہلکار اور دوسرے لوگ بھی جمع ہو گئے، جس سے یہ مجمع اور بڑھا دکھائی دینے لگا تھا۔ مقامی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ لوگوں نے گورنر ہاؤس کے سامنے سے گزرنے والی اہم سڑک کو بلاک کر دیا تھا۔
Courtesy: DW
- CAP to hold a side event on Balochistan at the United Nations - March 14, 2023
- ولی کاکڑ! تمہیں ضرور یاد ہوگا، گورنر تعینات ہونے پر ولی کاکڑ کو بلوچ رہنماء جاوید مینگل کا پیغام - March 6, 2023
- زمینداروں نے بجلی کی بندش کیخلاف بلوچستان میں شاہراہیں بند کردیں، لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا مطالبہ - March 2, 2023