افغان حکام نے تصدیق کی ہے کہ طالبان نے پیر کو شمالی صوبے سرِ پل کے دارالحکومت سرِ پل پر مکمل قبضہ کر لیا ہے جب کہ مقامی فورسز صوبے سے نکل چکی ہیں۔
سرِ پل کے کونسل چیف محمد نور رحمانی کے مطابق افغان فورسز اور طالبان کے درمیان ایک ہفتے تک سرِ پل پر جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔
نور رحمانی نے کہا کہ مقامی کمانڈروں کے ہتھیار ڈالنے کی وجہ سے جنگجوؤں کو پورے صوبے پر کنٹرول حاصل کرنے میں مدد ملی جب کہ لڑائی کے دوران افغان فورسز کو کمک بھی نہیں مل سکی۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق طالبان جنگجوؤں کی ایک ویڈیو پیر کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں انہیں سر پل کے گورنر آفس کے باہر کھڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جہاں وہ ایک دوسرے کو کامیابی پر مبارک باد دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان اب تک افغانستان کے 34 میں سے چار صوبوں کے مرکزی شہروں پر قبضہ کر چکے ہیں جن میں سرِ پل کے علاوہ نمروز صوبے کا دارالحکومت زرنج، جوزجان صوبے کا دارالحکومت شبرغان اور تخار صوبے کا دارالحکومت تالقان شامل ہیں۔
افغان وزارتِ دفاع نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 13 صوبوں میں زمینی و فضائی کارروائی کے دوران طالبان کے 579 جنگجوؤں کو ہلاک اور 161 کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
طالبان کے جنگجو ملک کے شمالی صوبے قندوز کے دارالحکومت قندوز شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اتوار کو طالبان نے شہر کے وسط میں ایک چوراہے پر اپنا پرچم بھی لہرایا تھا جس کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی۔
Courtesy: VOA URDU