یہ اجلاس طالبان کی جانب سے اگست کے دوران افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد پہلی بار ہوا جس میں افغانستان کی صورت حال پر اظہار خیال کیا گیا۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے انتباہ کیا تھا کہ جنگ سے متاثرہ ملک افغانستان کی معیشت، جو اب طالبان کے کنٹرول میں ہے، انسانی تباہی کے دہانے پر پہنچ رہی ہے۔
اس عالمی کانفرنس کی میزبانی اٹلی کے وزیر اعظم ماریو ڈراگی نے کی۔
گوتیرس نے جی-20 کے رہنماؤں کے افغانستان سے متعلق ایک غیر معمولی اجلاس سے چند گھنٹے قبل نیویارک میں کہا تھا کہ اگر ہم نے اس ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے افغان باشندوں کی مدد نہ کی تو جلد ہی اس کی بھاری قیمت نہ صرف افغانستان بلکہ پوری دنیا کو چکانی پڑے گی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے نیویارک میں کہا کہ افغان شہریوں کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ ان کے پاس روزگار نہیں ہے، انہیں اپنے حقوق کا تحفظ حاصل نہیں ہے جس کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ افغان باشندے اپنے ملک سے فرار ہو کر دوسرے علاقوں کی طرف جائیں گے۔ موجودہ صورت حال میں وہاں غیر قانونی منشیات، مجرمانہ سرگرمیاں بڑھنے اور دہشت گرد نیٹ ورکس مضبوط ہونے کےخطرے میں اضافہ ہو گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے انتباہ کا جی -20 کانفرنس پر فوری اثر ہوا اور اٹلی کے وزیر خارجہ لوئجی ڈی ماریو نے کہا کہ افغان ریاست کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے اقدامات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
یورپی یونین نے سربراہی اجلاس کے دوران افغانستان کو ایک بڑی انسانی اور سماجی و معاشی تباہی سے بچانے کے لیے ایک ارب 15 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا۔
کانفرنس کے رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ افغان آبادی کے لیے فوری انسانی امداد کیسے فراہم کی جائے اس کے علاوہ رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور لوگوں کو ملک کے اندر اور باہر نقل و حرکت کی آزادی کے لیے طالبان کو قائل کرنے بھی بات کی۔
اگست کے وسط میں طالبان کے افغانستان پر کنٹرول سے پہلے افغانستان کے سرکاری اخراجات کا تین چوتھائی حصہ دوسرے ممالک اور بین الاقوامی امدادی ادارے پورا کرتے تھے۔ بین الاقوامی امداد افغانستان کی مجموعی قومی پیداوار کا 43 فیصد تھی اور یہ سلسلہ گزشتہ دو دہائیوں سے جاری تھا۔
لیکن عالمی سطح پر طالبان حکومت تسلیم نہ کیے جانے کے نتیجے میں افغانستان کے بین الاقوامی فنڈز منجمد ہو گئے ہیں۔ امریکہ نے طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد امریکی بینکوں میں موجود افغانستان کے ساڑھے 9 ارب ڈالر کے ذخائر منجمد کر دیے ہیں۔
Courtesy: VOA URDU