اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ثبوت موجود ہیں کہ ایران نے تقریباً دو دہائی قبل اپنی جوہری سرگرمیوں کو بین الاقوامی معائنہ کاروں سے چھپانے کے لیے اقوام متحدہ کی ‘جوہری توانائی ایجنسی کی خفیہ دستاویزات چرائی تھیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ایران نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی دستاویزات چوری کیں اور ان میں موجود معلومات کو جوہری تحقیقات کرنے والے معائنہ کاروں سے بچنے کے لیے منظم طور پر استعمال کیا۔
وال اسٹریٹ جنرل نے پہلی مرتبہ گزشتہ ہفتے ان دستاویزات کے بارے میں خبر دی تھی اور کہا تھا کہ یہ دستاویزات اس نے ایران کے جوہری پروگرام کی مخالفت کرنے والے ایک ملک سے کام کرنے والی “مشرق وسطیٰ کی ایک ایجنسی” سے حاصل کی ہے۔
ان دستاویزات سے بظاہر پتہ چلتا ہے کہ ایران جاسوسی کر رہا تھا تاکہ تہران جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے معائنہ کاروں کی جانب سے پوچھے جانے والے ممکنہ سوالات اور لگائے جانے والے الزامات کا جواب دے سکے۔
یہ اطلاع ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب اسرائیل امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں پر ایران جوہری معاہدے کو بحال نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔