گوادر انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اتھارٹی(جیڈا)کا ہیڈ آفس ایک بار پھر گوادر سے کراچی منتقل کردیا گوادر کے تین ہزار ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ اور ٹرانسفر کا کام اب کراچی میں ہوگا،حکومت بلوچستان نے تربت میں بھی ایک ہزار ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ کے اختیارات (جیڈا)کے حوالے کیے ہیں،بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں ہونے کا خدشہ ہے۔،تفصیلات کے مطابق گوادر انڈسٹریل ڈویلپمٹ اتھارٹی (جیڈا)کا ہیڈ آفس ایک بار پھر گوادر سے کراچی منتقل کردیا گیا ہے اب جیڈا کا منیجنگ ڈائریکٹر گوادر کے بجائے کراچی میں بیٹھ کر گوادر کی اراضیات کی الاٹمنٹ اور ٹرانسفر کا کام سر انجام دینگے اِس قبل سے بھی جیڈا کا ہیڈ آفس کراچی کلفٹن بلاک نمبر2 شاہراہ غالب ضیا الدین ہسپتال کے قریب تھا لیکن سابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے جیڈا کے ہیڈ آفس کو فوری طور پر گوادر منتقل کردینے کے احکامات دیے تھے جس پر راتوں رات ہیڈ آفس کو کراچی سے گوادر منتقل کردیاگیا لیکن ابھی دوبارہ ہیڈ آفس کو گوادرسے کراچی منتقل کردیاگیا ہے۔زرائع کے مطابق جیڈا کا نیا ہیڈ آفس کراچی پریس کلب کے قریب ہے ذرائع نے بتایا کہ گوادر انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مختلف کمپنی، صنعت کار اور بزنس کمیونٹی کو تین ہزار ایکڑ اراضی الاٹ کی ہوئی ہیں اب انکی ٹرانسفر کا کام گوادر کے بجائے کراچی میں ہوگا اور بلوچستان سمیت مقامی صنعت کار الاٹمنٹ اور اراضیات کی ٹرانسفر سے یکسر محروم ہوجائیں گے۔ زرائع نے بتایا کہ ابھی حالیہ دنوں حکومت بلوچستان نے جیڈا کو تربٹ سٹی میں ترقیاتی زون بنانے کے لیے ایک ہزار ایکڑ اراضی مہیا کی ہے جن کی الاٹمنٹ کا کام شروع کردیا گیا ہے زرائع نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ہیڈ آفس کراچی میں منتقل ہوجانے کی جہ سے الاٹمنٹ میں شفافیت کا برقرار رہنا ناممکن ہے انہوں نے بتایا کہ جیڈا میں بے قاعدگیاں ہونے کی وجہ سے 2017 میں نیب نے جیڈا آفس گوادر میں چھاپہ مارکر تمام الاٹمنٹ اور ٹرانسفر پر پابندی عائد کردی تھی اور ابھی جیڈا کا ہیڈ آفس کراچی منتقل ہوتے ہی اراضیات کی ٹرانسفر کا کام دوبارہ شروع کردیا گیا ہے اور الاٹیز کو کراچی آفس رابطہ کرنے کیلیے اشتہارات بھی اخبارات میں مشتہر کردیے گئے ہیں۔زرائع نے بتایا جیڈا کے ہیڈ آفس کا گوادر سے کراچی منتقل ہوجانے کی وجہ سے بلوچستان کے مقامی صنعت کار سمیت بزنس کمیونٹی کو شدید نقصانات کا سامنا ہوگا۔
ABOUT
Balochistan Affairs is a non-partisan Multiplatform media forum, which is guided by an independent editorial policy. We intend to initiate and promote serious discussions on the affairs related to the Baloch and Balochistan through the free exchange of ideas and opinions from journalists, linguists, intellectuals, activists, and academia.
FOLLOW US
MOST READ
Copyright © 2023 BalochistanAffairs Media All Rights Reserves.