:لندن
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر،کیچ اور سندھ کے مرکزی شہر کراچی سے فورسز نے تین بلوچ نوجوانوں کوجبری لاپتہ کردیا ہے۔
لاپتہ ہونے والوں میں دو کی شناخت تربت پیدارک کے رہائشی میران ولد حسین اور سمیر ولد نعمت کے ناموں سے ہوئی ہے۔
لاپتہ ہونے والے دونوں شخص آپس میں ایک دوسرے کے کزن ہیں۔
لاپتہ ہونے والوں میں سے میران بلوچ کو گوادر جبکہ سمیر کو رئیس گوٹھ کراچی سے فورسز نے جبری لاپتہ کردیا ہے۔


اہلخانہ نے بلوچستان افیئرز کو بتایا کہ اسی خاندان کے ایک اور شخص سیف بلوچ ولد عمید علی کو یکم اگست2023 کو فورسز نے اس وقت جبری گمشدی کا شکار بنایا جب وہ کیچ ”تربت“ میں اپنے دکان میں بیٹھے تھے۔
اہلخانہ کے مطابق تاہم ان تینوں کے مطلق انہیں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئ کہ انہیں کس جرم کے تعت جبری لاپتہ کیا گیا۔
واضع رہے کہ اسی خاندان سے تعلق رکھنے والے پسنی کے رہائشی نمیران نصیر کمالان کو فورسز نے 5 نومبر 2010 کو اس وقت اغوا کیا جب وہ ایک وین میں سوار تھے پسنی جارہے تھے۔
بعد ازاں 17 جنوری 2011 کو نمیران نصیرکمالان و نمیران احمد داد کے مسخ شدہ لاش اورماڑہ سے 23میل دور بلوچستان کوسٹل ہائی وے پر پائے گئے۔
واضح رہے کہ22مارچ 2014کو پاکستانی فوج نے سردارعزیز” ڈیتھ سکواڈ“ کے ساتھ مل کر کہدائی خاندان کے گھروں پر حملہ کرکے اس کے خاندان کے 5 افراد کو نمیران کردیا جن میں نمیران کمال کہدائی،نمیران سمیر کمالان،نمیران اکرام بلوچ اور نمیران مراد حاصل شامل ہیں۔
دوسری جانب اسی سال 26مئی 2023 کو ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ سردار عزیز اور اسکے بیٹوں کی سربرائی میں نمیران کمال کہدائی کے گھرکو مسمارکردیا گیا اور گھر کے دروازے اور گارڈر اکھاڑ کر لےگئے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ سردار عزیز اپنے بیٹوں سمیت پیدارک کے علاقے میں فوج کی سرپرستی میں ڈیتھ اسکواڈ چلارہا ہے اور علاقے میں کئی افراد کے سینکڑوں ایکڑ اراضی پر قابض ہے۔
جبکہ پیدارک کے علاقے میں چونگی لگاکر راہگیروں سے زبردستی ٹیکس بھی وصول کررہا ہے۔
ان مظالم کے بعد کہدائی خاندان نے گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کی اورآج تک انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہیں۔