سیلاب متاثرین نے احتجاجی کیمپ قائم کرتے ہوئے کہاہے کہ سیلاب کو آئے ایک ماہ گزر گیا ہمارے دیہات کے دیہات تباہ ہوئے فصلیں اور باغات اجڑ گئے لوگ بے سروسامانی کی حالت میں کھلے آسمان تلے پڑے ہیں سیلاب سے تباہی کے بعد اب متاثرین وبائی امراض میں مبتلا ہوگئے خواتین بچے بیمار پڑے ہیں حکومت کی جانب سے متاثرین کو کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا جا رہا نہ ہی نقصانات کا سروے کیا جا رہا ہے امدادی سامان بندر بانٹ کیا جا رہا ہے بااثر افراد کو ٹرک انکے بنگلوں پر پہنچائے جا رہے ہیں غریب کو راشن کا ایک تھیلا بھی نہیں مل رہا لوگ بھوک سے نڈھال ہیں بعض دیہات میں متاثرین سیلابی پانی پینے پر مجبور ہیں حکومت اور فلاحی ادارے ان علاقوں میں کام کر رہے ہیں جہاں سیلاب نہیں حکومتی شخصیات بھی ان علاقوں کا پے در پے دورہ کر رہی ہیں غریب کی کوئی نہیں سنتا متعدد بار حکومتی نمائندوں اور انتظامیہ کو شکایات درج کروانے کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہو رہی شائد حکومت سیلاب میں زندہ بچ جانے والوں کو بھوک سے مارنا چاہتی ہے احتجاجی کیمپ پر اسسٹنٹ کمشنر مانجھی پور عبدالکریم بگٹی نے پہنچ کر مظاہرین کے تمام مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے فوری طور پر انکے دیہات میں سروے شروع کروانے کے ساتھ امدادی سامان پہنچانے کی یقین دہانی کروائی جسکے بعد احتجاجی کیمپ ختم کر دیا گیا۔
ABOUT
Balochistan Affairs is a non-partisan Multiplatform media forum, which is guided by an independent editorial policy. We intend to initiate and promote serious discussions on the affairs related to the Baloch and Balochistan through the free exchange of ideas and opinions from journalists, linguists, intellectuals, activists, and academia.
FOLLOW US
MOST READ
Copyright © 2023 BalochistanAffairs Media All Rights Reserves.