:اسلام آباد
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے سلیکٹڈ وزیراعظم کی ایماء پر آئین کا جنازہ نکال دیا گیا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اسٹے آرڈر پر براجمان ڈپٹی اسپیکر غیر آئینی اقدام کے مرتکب بنے ہیں ان کا یہ عمل ماورائے آئین ہے کسی بھی ملک میں جمہوری اداروں کو سرے بازار رسوا اور بے توقیر نہیں کیا جاتا لیکن سلیکٹڈ حکمرانوں نے ایسے اقدامات کرنے سے گریز نہیں کیا۔
اپوزیشن کی جانب سے لائی گئی تحریک عدم اعتماد پر نام نہاد سازش کا بہانہ بنا کر تحریک عدم اعتماد کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے سے گریز نہیں کیا گیا ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ چھوٹے صوبے کے عوام اپنے قومی حقوق کیلئے جمہوری انداز میں آواز بلند کرتے ہیں تو انہیں غدار قرار دے کر لاپتہ کیا جاتا ہے لیکن آج ملک کے وزیراعظم کے ایماء پر ڈپٹی سپیکر نے جو رولنگ دی وہ آئین کی خلاف ورزی ہے ڈپٹی اسپیکر آرٹیکل 6کے مرتکب ہوئے ہیں انہوں نے آئین کو پاؤں تلے روندا ہے ،بیان میں کہا گیا ہے کہ جمہوری سیاسی قوتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہر فورم پر اس غیر آئینی اقدام کی مخالفت کریں اور آئین سے غداری کے مرتکب افراد کو آئین شکنی کا حساب دینا ہو گا۔
اب جبکہ آئین کا وجود نہیں تو وفاق سے دیگر صوبوں کا رشتہ کیا ہے عوام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حکمرانوں کے غیر جمہوری غیر آئینی کو مسترد کرے بی این پی بلوچستان سمیت ملک کے عوام کے آئینی جمہوری حقوق کے تحفظ کیلئے جدوجہد کرتی رہے گی اس متعلق کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔
بیان میں کہا گیا کہ آرٹیکل 5کے تحت کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پہلے دن پیش کی گئی تھی تو اس آرٹیکل کے تحت اعتراض کیا جا سکتا تھا لیکن اب آرٹیکل 5 کے آڑ میں تحریک عدم اعتماد کو سازش قرار دینا یقینا غیر آئینی اقدام کے مترادف عمل ہے ایک طرف ڈپٹی سپیکر کی رولنگ اور وزیراعظم کی اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق صدر پاکستان کو ایڈوائس کرنا غیر آئینی اقدام ہے جب تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے اس کے بعد وزیراعظم کو اختیار نہیں کہ وہ اسمبلی سے متعلق صدر کو ایڈوائس کرے جس طرح اس سے قبل ملک کی ترقی پسند جمہوری قوتیں یہ کہتی رہی ہیں کہ موجودہ حکومت سلیکٹڈ اور غیر جمہوری ہے آج انہوں نے ثابت کر دیا کہ وہ اپنی ذاتی ‘ گروہی مفادات کی خاطر جمہوری اداروں کو توڑنے سے بھی گریزاں نہیں۔
بی این پی جمہوریت ‘ جمہوری اداروں ‘ آئین قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اگر ایسے اقدامات کئے جائیں گے کہ یقینا ملک کے ترقی پسند جمہوریت نواز قوتوں کا جمہوریت سے اعتماد کا رشتہ کمزور ہو گا جمہوریت اور جمہوری ادارے کسی بحرانی حالات کے متحمل نہیں ہو سکتے پارٹی ہمیشہ جمہوریت کے وسیع تر مفادات ‘ آئین و قانون کی بالادستی میں اپنا سیاسی کردار ادا کرتی رہے گی۔