پسنی الیکشن کمیشن نے پسنی کے وارڈوں کی غلط حدبندیاں کرکے امیدواروں سمیت ووٹران کی مشکلات میں اضافہ کردیا ، پسنی کے ایک غیرآباد علاقے کو وارڈ بنادیا،وارڈ نمبر 1بنگلہ بازار کی آبادی کو وارڈ نمبر7 ریکپشت میں شامل کردیاگیا،فہرستیں ابھی تک غائب،غلط حد بندیوں کی وجہ سے امیدوار پریشان ہیں کہ اُن کا اصل وارڈ کونسا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آمدہ بلدیاتی الیکشن سے قبل الیکشن کمیشن کی ناقص کارکردگی سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے کی گئی حدبندیوں پر اعتراضات سامنے آنا شروع ہوگئے،الیکشن کمیشن کی جانب سے پسنی کو 14 وارڈوں پر تقسیم کردیاگیاہے یوں لگتا ہے گوگل میپ کو سامنے رکھ کر صرف لکیریں کھینچ کر کام کو نمٹایا گیا ہے۔
پسنی سٹی کی بیشتر حد بندیاں غلط ہیں وارڈنمبر 1 بنگلہ بازار میرحامدو بازار کی آبادی کو وارڈنمبر7 پراھگ محلہ میں شامل کردیا گیا ہے اس کے علاوہ بہت سے وارڈوں کو تین تین حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے اور اُنکی حد بندیاں بھی غلط طریقے سے کی گئیں ہیں جبکہ تحصیل پسنی کے ایک غیرآبادعلاقے کنڈری کو ایک وارڈ پر مشتمل کردیاگیا ہے حالانکہ وہاں کوئی بھی آبادی نہیں ہے اس سے الیکشن کمیشن کی کارکردگی کا اندازہ لگایا جاسکتاہے۔جبکہ دوسری جانب انتخابی فہرستیں ابھی تک الیکشن کمیشن کے زیلی آفسوں میں نہیں پہنچ پائے ہیں جس سے امیدواروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ایک وارڈ کو تین تین حصوں میں تقسیم کرکے دوسروے وارڈوں میں شامل کرنے سے امیدوار پریشان ہیں کہ اُنکے نام کونسے وارڈ میں شامل ہیں۔
گزشتہ روز پسنی کے سیاسی پارٹیوں نے ریٹرنگ آفیسر پسنی محمد جان بلوچ کے آفس جاکر اُن سے ملاقات کی اور انھیں غلط حلقہ بندیوں سمیت فہرستوں کی عدم دستیابی کے حوالے سے آگاہ کیا ۔
پسنی کی سیاسی پارٹیوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے مرتب کی گئی حلقہ بندیوں پر اعتراضات اُٹھائے اور کہا کہ لگتا ہے
الیکشن کمیشن نے جان بوجھ کر حلقہ بندیوں کو غلط کردیا ہے اور دور دور کے وارڈوں کو ایک دوسرے میں شامل کرکے لوگوں کو پریشان کردیاگیا ہے۔
خیال رہے ماضی میں پسنی کے چوبیس وارڈ تھے لیکن ابھی صرف چودہ وارڈ ہیں اور وارڈوں کی حد بندی بھی انتہائی غلط طریقے سے کی گئی ہے