کوئٹہ ۔ عیدالاضحیٰ کے دن وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام لاپتہ بلوچوں کی بازیابی، جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔
احتجاج میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ سمیت سیاسی پارٹیوں، طلباتنظیموں اور دیگر مکاتب فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی احتجاج میں شریک مظاہرین نے ہاتھوں میں لاپتہ افراد کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے
جن پر لاپتہ افراد کی بازیابی، جبری گمشدگیوں کے خاتمے کے خلاف، فیک انکاونٹرز میں پہلے سے لاپتہ افراد کو قتل کرنا بند کرو اور لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق نعرے درج تھے ،احتجاج میں شریک مظاہرین سے ماما قدیر، حوران بلوچ ، لاپتہ افراد کے اہلخانہ، سیاسی پارٹیوں اور طلبہ تنظیم کے رہنماؤں، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور پروگیسو یوتھ الائنس کے رہنماوں نے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ اپنے لاپتہ پیاروں کی طویل جبری گمشدگی کی وجہ سے شدید زہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہیں
دیگر لوگ اپنے خاندانوں کے ساتھ عید کی خوشیاں منا رہے ہیں اور لاپتہ افراد کے اہلخانہ عید کے پُرمسرت دن کوئٹہ سمیت ملک کے دیگر شہروں میں احتجاج اور اپیل کررہے ہیں کہ انہیں انکے لاپتہ پیاروں کے حوالے معلومات فراہم کرکے زندگی بھر کی اذیت سے نجات دلائی جائے
لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومت اور عدلیہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو ملکی قوانین کے تحت انصاف فراہم کرنے کے حوالے سے سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہے ہیں اور وہ عوامی مفادات کے تحفظ کے بجائے اپنے مفادات کی جنگ لڑرہے ہیں
جس کی وجہ سے عوام عدم تحفظ کا شکار ہورہے ہیں اور لوگوں کا عدلیہ اور حکومت سے اعتماد اٹھ رہاہے جو ملک کے لیے نیک شگون نہیں ہیں مقریرین نے کہاہے کہ ان حالات میں حکومت، عدلیہ اور ملکی اداروں کے سربراہوں کو چاہیے کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور آئین میں دیے گیے عوام کی حقوق کی تحفظ کو یقینی بنائیں اور فوری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں، جو لاپتہ افراد اس دنیا میں نہیں انکے اہلخانہ کو بتایاجائے اورجن پر الزام ہے انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیاں بند کی جائیں۔