بی ایس او مستونگ زون کی جانب سے آج پریس کلب سے شہید سطان چوک تک منشیات کے خلاف ایک ریلی نکالی گئی جس میں تمام سْیاسی پارٹی ، طلباء تظیم اور مستونگ کے طلباء اور عوام نے بھر پور شرکت کی۔
بی ایس او رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ آج اگر بلوچ معاشرے میں منشیات کی بات کی تو بلوچستان ملک کا سب زیادہ منشیات میں متاثریں صوبہ ہے ہم سجمھتے ہیں کہ بلوچستان میں ایک سازش کے تحت منشیات کو عام کیا جارہا ہے تاکہ بلوچ نوجْوان اس ناسور مرض میں مبتلا ہوکر اپنی قومی یا سماجی زمہ داروں سے دستبردار ہوجائے منشیات کو ہر دور میں مظلوم قوم کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا اور اج بھی بلوچ قوم کے خلاف منشیات کو ایک ہتھیار کے طور استعمال کیا جارہا ہے۔
26 جون کو انٹرنشنل طور پر منشیات کے خلاف آگائی مہم کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس حوالے یو این او ٖڈی سی کہتا ہے کہ منشیات خلاف کے ایک مضبوط تعداد کے ساتھ جہدوجد کرو اور دنیا کو اس ناسور سے پاک کرنے کے لئے ایک دوسرے کا ساتھ دیں لیکن ہمارے معاشرے کی بد قسمتی ہے کہ ریاست خود یا ریاستی اہم ستون اس زہر الودہ وبا کو ہمارے معاشرے میں عام کرنے میں زمہ دار ہیں۔ اگر اس معاشرے کا عوام منشیات کے خلاف نکلتاہے تو اس کو بازور طاقت دبایا جاتا ہے اور اس کے خلاف انتقامی کاروائی کی جاتی ہے۔
بی ایس او رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن روز اول سے اس زہر الودہ وبا کےخلاف جہدوجد میں سرے فہرست رہی ہے بلوچستان میں ہر جگہ منشیات کے خلاف منشیات آگاہی مہم چلایا ہے آج اس ریلی کا مقصد مستونگ جو پیچلے کئی سالوں سے منشیات کا گڑھ بن چکا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں مستونگ کے نوجْوان اس ناسور کی وجہ تباہ ہوچکی ہیں۔ ہم اج کے ریلی کی تواسط سے نا امید گورنمنٹ اور ریاست سے ایک بار پھر گزارش کرتے ہیں کہ اس زہر الودہ وبا کے خلاف سخت کاروائی کی جائےاور پورے بلوچستان میں ڈرگ ری ہیبلیٹیشن سینٹرز قائم کی جائیں اور تمام منشیات عادی لوگوں کی مفت علاج کی جائی بغیر دیگر صورت میں اس کے خلاف بی ایس او اپنے ائندہ الحہ عمل کا علان بہت جلد کرے گی۔