بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں لسبیلہ یونیورسٹی کے گرلز ہاسٹل کے وارڈن کی جانب سے بساک اوتھل زون کے وائس پریزیڈنٹ حمیدہ بلوچ کو ہراساں کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہاسٹل وارڈن میڈم لطیفہ کی جانب سے زونل ذمہ دار حمیدہ بلوچ سمیت طالبات کو مسلسل ہراسمنٹ کا شکار بنایا جارہا ہے جس کے باعث طالبات زہنی کوفت میں مبتلا ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وارڈن کی مسلسل نارواں رویے سے طالبات خوف و ہراس اور ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور گرلز ہاسٹل میں طالبات سے متواتر غیر اخلاقی اور تعصبانہ رویے سے پیش آنا نہایت ہی گھناؤنا اور ناقابل برداشت عمل ہے۔
گرلز ہاسٹل کے وارڈن ہونے کے ساتھ میڈم لطیفہ سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ٹیچر بھی ہیں جن کا کام سماجی رویوں کو پرکھنا اور پڑھانا بھی ہے۔ لیکن اس کے بر عکس وہ طالبات کو محض اس لئے ہراساں کرتی ہے کہ کیونکر طالبعلم سماجی سرگرمیوں کا حصہ بنتی ہے۔ اس حوالے سے وہ ان تمام طالبات کو بلخصوص ہراسگی کا نشانہ بناتی ہیں جو سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بنتی ہیں۔ اسی تسلسل کا حصہ بساک اوتھل زون کے نائب صدر حمیدہ بلوچ ہیں جنھیں وارڈن آئے روز غیر اخلاقی القابات نوازنے کے ساتھ ہاسٹل سے خارج کرنے کی دھمکیاں بھی دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ ہاسٹل میں دیگر ایسے کئی واقعات پیش آئے ہیں جہاں گرلز اسٹوڈنٹس کو ایکٹیوزم سے دور رہنے کیلئے مختلف بے بنیاد بیانات پیش کر کے خوف و ہراس کا شکار بنایا گیا ہے۔جبکہ دوسری جانب طالبات کے گھروں پر فون کرکے من گھڑت الزام لگاتے ہوئے انکے والدین کو تسلسل کے ساتھ ہراساں کیا جاتا ہے اور سیاسی سرگرمیوں سے دور نہ رہنے کی صورت میں تعلیمی ادارے سے خارج کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔
مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ہاسٹل وارڈن کے اس رویے کے خلاف بارہا انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا اور وارڈن کے خلاف ایکشن لینے کی استدعا کی گئی مگر سیاسی اثر و رسوخ کے بدولت یونیورسٹی انتظامیہ بھی وارڈن کے خلاف ایکشن لینے سے قاصر ہے۔ جہاں یونیورسٹی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے وہیں ایکشن کے رجوع کی صورت میں طالبات کو مورد الزام ٹھرایا جاتا ہے
اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ تنظیم اس طرح کے رویوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور بحیثیت ایک طلباء تنظیم ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اسطرح کی واقعات طالبات کو ایکٹیوزم سے دور رکھنے کی سوچی سمجھی سازش ہیں ۔تنظیم نے مسلسل گرلز ہاسٹل وارڈن کی ناروا سلوک اور تعصبانہ رویوں کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ سے گفت وشنید کی لیکن اس پر کسی قسم کا سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ہم یونیورسٹی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس طرح کے غیر آئینی عمل کو سنجیدہ ایکشن لیا جائے اور مذکورہ وارڈن کو جوابدہ کیا جائے۔ اگر یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مذکورہ وارڈن کے غیر اخلاقی اور غیر قانونی رویے کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا تو تنظیم جمہوری طرز احتجاج کا طریقہ اپناتے ہوئے جلد از جلد ایک سخت لائحہ عمل ترتیب دے گی۔