وائس فاربلوچ مسنگ پرسنزکے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ آپ لوگوں کے علم میں ہے کہ وفاقی سطح پر لاپتہ افراد کے مسئلے کے حل کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی ہے جس کے تین میٹینگز ہوئے ہیں جس میں مختلف تنظیموں کے نمائندوں کو مدعو کرکے انکے تجاویز کو سنا گیا ہے لیکن کمیٹی نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کو میٹینگز میں مدعو کیا ہے اور نہ ہی جبری گمشدگیوں کے حوالے سے ہماری پوائنٹ آف ویو لی گئی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ کمیٹی کی یہ رویہ غیر جعموری عمل اور باعث تشویش ہےآپ لوگوں کے علم میں ہے کہ جبری گمشدگیوں سے سب سے زیادہ متاثر بلوچستان ہے اور بلوچستان سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ جبری طور پر لاپتہ ہیں اور تنظیم انکی نمائندگی کررہا ہے- اسلیے وفاقی سطح پر لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کا تنظیم کو نظر انداز کرنا ناانصافی اور بلوچستان سے لاپتہ افراد کے اہلخانہ کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوگا
انہوں نے تجویز کیا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کو پارلیمانی کمیٹی کے میٹینگز میں مدعو کرنے کے ساتھ تنظیم کے تجاویز کو سنا جائے۔ کمیٹی چاروں صوبوں کا دورہ کرے اور لاپتہ افراد کے اہلخانہ سے ملاقاتیں کرکے انکے کرب و اذیت اور مشکلات کو نکے زبانی سنے ۔ پارلیمانی کمیٹی کو اس چیز کا پابند ہونا چاہیے کہ وہ لاپتہ افراد کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کا موقف سنے اور پارلیمانی کمیٹی جو ہتمی تجاویز مراتب کرے ان پر بھی تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے بعد وہ تجاویز حکومت کو فراہم کرے۔