غازی یونیورسٹی انتظامیہ کا بلوچ طالبعلموں کے اسٹدی سرکل پر حملہ کیا گیا اور فیمیل بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔
بیان میں کہا گیا بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ڈی جی خان زون کی جانب سے “تعلیم” کے عنوان پر اسٹڈی سرکل کا انعقاد کیا جارہا تھا جس میں 20 سے 25 طلباء حصہے رہے تھے اور فیمیل بلوچ طالبعلم بھی اس سرکل کا حصہ تھے۔
انہوں نے کہا غازی یونیورسٹی انتظامیہ کے سوشالاجی ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر علی تارڑ جانب سے گارڈز کے ہمراہ دھاوا بولا گیا، اسٹدی سرکل کو ڈسٹرب کرنے کی کوشش کی۔ فیمیل طالبعلموں کے خلاف نازیبا گفتگو کی گئی جو کہ (سوشل میڈیا میں شیئر کی ہوئی وڈیو میں ملاحظہ کریں) سراسر زیادتی اور غنڈہ گردی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی گارڈز کے رویے کے بارے میں بار بار انتظامیہ کو آگا کیا جاتا رہا لیکن انتظامیہ بھی یونیورسٹی کو اپنی ذاتی پراپرٹی سمجھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا غازی یونیورسٹی کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مخصوص لابی کا قبضہ کیا جارہا ہے جو کہ روزانہ کی بنیاد پر طالبعلموں کو ذہنی طور پر ہراساں کیا جارہا ہے،
انہوں نے مزید کہا ڈیرہ غازی خان اور بلوچ عوام سے درخواست ہے کہ وہ بلوچ فیمیل طلباء کو ہراساں کرنے کے خلاف اپنی آواز اٹھائیں اور غازی یونیورسٹی کی غنڈہ گردی کے خلاف یکجا ہو جائیں۔