بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں نوشکی میں سماجی رہنما نثار احمد بادینی کی بے رحمانہ قتل اور خاران میں حاجی ثناء اللہ شاہوانی کے گھر پر حملہ، نہتے نوجوانوں پر فائرنگ، خواتین پر تشدد اور گھر کی تقدس کی پامالی پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں انتہائی سنگین ہوتی جارہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ گزشتہ دنوں خاران میں سیکورٹی فورسز اور مسلح جھتوں نے حاجی ثناء اللہ شاہوانی کے گھر پر حملہ کیا جس سے حاجی ثنا اللہ کے تینوں بیٹے زخمی ہوگئے۔ سیکورٹی فورسز تینوں نوجوانوں کو زخمی حالات میں اپنے ساتھ لے گئے جبکہ ان میں دو کی لاشیں کوئٹہ کی اسپتال سے برآمد ہوئے اور تیسرا نوجوان تاحال لاپتہ ہے۔ پولیس ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کررہی ہے اور سیکورٹی فورسز لواحقین کو خاموش رہنے کے لیے مسلسل دھمکا رہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب آج نوشکی میں دن دہاڑے مسلح جھتوں نے فائرنگ کرتے ہوئے سماجی کارکن نثار احمد کو شہید کر دیا۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ سیکورٹی فورسز نے بلوچستان کو قتل گاہ بنا دیا۔سیکورٹی فورسز اور اس کے مسلح جتھے طاقت کا بے دریغ استعمال کرکے دن دہاڑے گھروں پر حملہ کررہے ہیں جس سے نہ صرف لوگوں کو سرعام قتل کررہے ہیں بلکہ بلوچ سماج کے تقدس کو پامال بھی کررہے ہیں۔ سیکورٹی فورسز اور مسلح جتھوں کے خلاف اب عوامی مزاحمت ناگزیر ہوچکاہے۔