جنوب مشرقی ایران کے بلوچ اکثریتی شہر زاہدان سے آنے والی اطلاعات کے مطابق جمعے کے روز مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے ہیں-
فوری و وحشتناک، ویدیویی از جنازه ها و زخمی و مجروحان بلوچ در تیراندازی جنایتکارانه ماموران علی خامنه ای به معترضان سنگ بدست که برای اعتراض نسبت به تجاوز به. دختر ۱۵ ساله مظلوم #ماهو_بلوچ و #مهسا_امینی رفته بودند.
رژیم پاسخ این جنایت را با انقلابی وسیع در بلوچستان میگیرد. pic.twitter.com/6ZN8JDsIYD— Habibollah Baloch (@HbSarbazi) September 30, 2022
بلوچستان افیئرز کی طرف سے حاصل کردہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سکیورٹی فورسز شہر میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن کر رہی ہیں۔
ویڈیو میں گولیوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں جبکہ مظاہرین ایک پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہو رہے ہیں۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ مشتعل مظاہرین نے ایک تھانے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ ویڈیوز میں شہر میں مظاہرین کے اوپر ہیلی کاپٹر بھی اڑتے دکھائی دے رہے ہیں۔
ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے جمعے کو دیر گئے اطلاع دی ہے کہ زاہدان میں ایک پولیس بیس پر مسلح علیحدگی پسندوں کے حملے میں نیم فوجی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایک کمانڈر سمیت 19 افراد ہلاک ہو گئے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے تین پولیس اسٹیشنوں پر دھاوا بولنے کی کوشش کی لیکن سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی ویڈیوز سے اس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔
مقامی ذرائع کے مطابق گزشتہ جمعہ کو چابہار شہر میں پولیس کے کمانڈر کرنل ابراہیم خوچکزئی کی جانب سے جون میں ایک 15 سالہ لڑکی کی عصمت دری کی گئی تھی- اس واقعے اور دوسرے شہروں میں ہونے والے حالیہ مظاہروں نے جمعہ کو زاہدان میں کشیدگی کو جنم دیا۔