راجی رضاکار کے بانی ڈاکٹر امداد بلوچ نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوے اپنے بیان میں کہا کہ حالیہ سیلاب نے بلوچستان خصوصاً نصیرآباد ڈویژن میں جو تباہ کاریاں مچائی ہیں اس میں ہمارے لوگ مر رہے ہیں اور صوبے میں ان تباہ کاریوں کے دیرپا اصرات رہیں گے۔ جس میں نو مولود بچے،خواتین اور بوڑھے ہائی رسک پر ہیں۔ ان تباہ کاریوں سے صوبے کو کوئی ایک تنظیم نہیں بچا سکتی۔ جس کے لیے ہم رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات ٹیکنکل، نان ٹیکنکل اپنے صوبے،قوم اور ملک کے درینہ مفاد میں ہر سرکاری،غیر سرکاری ادارے کو دینے کے لیے تیار ہیں۔ اسی مقصد کے لیے ہم نے اپنے نیٹورک میں موجود تمام رضاکاروں کو متحرک کر لیا ہے اور آج سے ڈیٹا کلیکشن کا عمل جاری کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہیں۔
ٓانہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بہت ساری ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں وسا ئل ہونے کے باوجود عوام کو ریلیف نہ مل سکا اسکی وجہ ہمیشہ وسائل کی تقسیم کو ایک منظم طریقہ کار سے نہ کرنا رہی ہے۔انہی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم ایک ڈیٹا کلیکشن ایپلیکیشن متعارف کر ا رہے ہیں جس سے ہر سرکاری غیر سرکاری ادارہ ڈیٹا لیکر اپنے وسائل کے تقسیم کے عمل کو منظم کرسکتے ہیں۔
رضا کاروں کی تفصیل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کے ہم نے ہر شعبے سے ہم نظریہ لوگوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی جس میں ہم کامیاب رہے ہمارے پاس والنٹیر ہیومن ریسورس کی ایک ایسی قوت آچکی ہے جو بلوچستان کے ہر ضلع میں ہماری تحریک کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کے ہم انسانیت کی مدد کرنے کے لیے نکلے ہیں سٹیک ہولڈرز، انسانیت کی سوچ رکھنے والوں سے اپیل کرتے ہیں کے آئیں اس قومی کاز میں ہمارا ساتھ دیں۔
اس موقع پر انکے ساتھ ایڈوکیٹ محمد اسحاق بلوچ ،سوشل ایکٹوسٹ بہرام لہڑی، سوشل ایکٹوسٹ ظہرہ حسن اور فرسٹ سٹیپ کی اونر سعدیہ لہڑی موجود تھیں۔