بلوچستان کے ساحل پر چائینیز ٹرالرنگ کے معاملے پر سنیٹ کے اسٹینڈنگ کمیٹی برائے میرین افئیرز کا اجلاس آج 1 جولائی کو اسلام آباد میں منعقد کیا گیا۔
اجلاس کی صدارت سینیٹر روبینہ خالد نے کی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر حیدر علی زیدی اور سیکریٹری برائے میرین افئیرز نے بھی شرکت کی۔ اجلاس نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر طاہر بزنجو کی سنیٹ اجلاس مورخہ 14 جون کو چائنیز ٹرالرز کی ساحل مکران پر موجودگی اور وہاں پر شکار کے معاملے پر اٹھائے گئے اعتراض پر طلب کیا گیا تھا۔
اجلاس میں وزارت برائے میرین افئیرز نے چائینیز ٹرالرز کی بلوچستان کے سمندری حدود میں موجودگی کے حوالے سے تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ وزارت برائے میرین افئیرز نے چائینیز ٹرالرز کی موجودگی کو موسمی حالات کی وجہ قرار دے دیا جبکہ سینیٹر میر طاہر بزنجو نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور اپنا موقف پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت میرین افئیرز نے اجلاس میں جو جواز پیش کئے وہ غیر تسلی بخش ہیں. جس دوران چائینیز ٹرالرز بلوچستان کے سمندری حدود میں موجود تھے اس دوران کسی بھی قسم کی سمندری طوفان یا موسمی حالات کی خرابی کی کوئی اطلاع موجود نہیں تھی۔
بلوچستان کا ساحل گڈانی سے لیکر جیونی تک لاکھوں ماہی گیروں کے روزگار کا کلیدی ذریعہ ہے غیر ملکی ٹرالرز کو شکار کی اجازت دینے کا مطلب ماہی گیروں کے معاشی قتل عام کے مترادف عمل ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس حوالے سے ماہی گیروں میں پائی جانے والی تشویش کا ازالہ کریں۔ ان کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے ماہی گیر اپنے روزگار سے محروم ہورہے ہیں۔
اجلاس میں شریک کمیٹی کے دیگر ارکان سنیٹ نے بھی میر طاہر بزنجو کے موقف کی تائید کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کا اجلاس آئندہ کراچی میں منعقد کیا جائے گا جس چائینیز سمیت صوبہ بلوچستان اور سندھ کے حکام کو بھی طلب کیا جائے جبکہ اجلاس میں ماہی گیر نمائندوں کو بھی خصوصی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔


دریں اثناء آج کیچ میں پریس کلب تربت کے سامنے ساحل بلوچستان میں غیر قانونی ٹرالرنگ کے خلاف ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں نیشنل پارٹی کے ضلعی اور تحصیل کابینہ کے عہداداروں نے خطاب کیا.