بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن، سابق سینیٹر ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی نے کہاہے کہ بارشوں سے بلوچستان بھرمیں بڑے پیمانے پرتباہی ہوئی ہے تاحال ریلیف کے حوالے حکومتی اقدامات غیراطمینان بخش ہیں، بلوچستان میں جتنی بڑی آفت آئے تب بھی عالمی ڈونرز اور این جی اوز سے مدد کی اپیل نہیں کی جاتی تاکہ عالمی ادارے بلوچستان کی اصل صورتحال اوریہاں کے لوگوں کی بدحالی سے آگاہ نہ ہوں جبکہ ملک کے دیگر شہروں کیلئے فوری طورپر عالمی سطح پر امداد کی اپیل کی جاتی ہے،بی این پی کی تشکیل کردہ کمیٹیاں بارشوں سے ہونے والی نقصانات کاہمہ پہلو جائزہ لیکر سفارشات وتجاویز مرتب کریں گے تاکہ متاثرین کی پریشانیوں کاکچھ نہ کچھ مداوا ہوسکے، بی این پی بارڈر کے کاروبارسے منسلک لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے، ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کے روزبی این پی ضلع کیچ کے اجلاس کے بعد ضلعی دفتر میں میڈیا نمائندوں کوبریفنگ میں بتایا اس موقع پر بی این پی ضلع کیچ کے صدرمیجرجمیل احمددشتی، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری میر باہڑجمیل دشتی، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن میر قاسم دشتی، ڈاکٹرعبدالغفور بلوچ، میر حمل بلوچ، کہدہ علی، خداداد واجو، شے نزیر احمد، حاجی عبدالعزیز، عبدالواحددشتی، شے ریاض احمد ودیگر بھی موجودتھے، انہوں نے کہاکہ بی این پی وفاقی حکومت میں شامل جبکہ صوبائی حکومت کی حمایتی ہے، ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کے بارشوں کے متاثرین کے نقصانات کے ازالہ کیلئے حکومت خاطرخواہ اقدامات اٹھائے اور عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف پہنچائے، بی این پی کے قائد بیرون ملک ہونے کے باوجود بارش وسیلاب زدہ عوام کیلئے مسلسل حکمرانوں سے رابطے میں ہیں اور وزیراعظم ودیگر اعلیٰ حکام کے دورے سردار اخترجان کے مسلسل رابطوں کانتیجہ ہیں، بی این پی نے مکران میں سیلابی تباہ کاریوں کے جائزے اورنقصانات کے تخمینہ کااندازہ لگانے کیلئے مرکزی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی، باہڑجمیل دشتی، قاسم دشتی، خداداد واجو، کہدہ علی، ڈاکٹرعبدالغفور بلوچ اورمیر حمل بلوچ شامل ہیں، مکران ڈویژن میں بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے زراعت کا شعبہ سب سے زیادہ متاثرہواہے کجھور کی فصل کوناقابل تلافی نقصان پہنچاہے کجھورکے کاشتکاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہواہے گوکہ جتنے بڑے پیمانے پرنقصانات ہوئے ہیں ان کاتلافی ممکن نہیں ہے تاہم کوشش ہے کہ کسی نہ کسی حدتک متاثرین کے نقصانات کی تلافی ہوسکے، انہوں نے کہاکہ حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلابوں سے بلوچستان میں ناقابل بیان نقصان ہواہے لسبیلہ، جھل مگسی، نوشکی، پشتون اضلاع سمیت مختلف اضلاع تباہی سے دوچارہوئے ہیں مگر حکومتی سطح پر عالمی اداروں اور غیرملکی این جی اوزسے کسی قسم کی اپیل نہیں کی جارہی، اس سے قبل آواران میں ہولناک زلزلہ آیاتھا تب بھی حکومت کی جانب سے عالمی اداروں اور این جی اوز کو منع کیاگیا جس کامقصد یہی ہے کہ باہرکے لوگ بلوچستان کی اصل صورتحال سے آگاہ نہ ہوسکیں وہ بلوچستان کے عوام کی بدحالی کونہ دیکھ سکیں جبکہ ملک کے دیگر علاقوں میں معمولی آفت آنے پر بھی حکومت عالمی اداروں سے اپیل کرتی ہے،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں تباہی کی صورتحال کے پیش نظر این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کا کردارنہ ہونے کے برابرہے، انہیں خود آکر یہاں ریلیف سرگرمیاں شروع کرنی چاہئیں تھیں، انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے 1998ء اور2007ء کے سیلاب متاثرین کی بحالی تاحال نہیں ہوسکی ہے، میرانی ڈیم متاثرین کے معاوضوں کی رقم ہم نے اس وقت وفاق سے صوبہ کو منتقل کروائے تھے جب میں سینیٹ کا رکن تھا ہم نے اس وقت سخت احتجاج اور دباؤ کے ذریعے معاوضوں کے رقم صوبے کوٹرانسفرکروائے تاہم اب معاملہ متاثرین کے لسٹ پر اٹکی ہوئی ہے،2،3لسٹ بنے ہوئے ہیں جن میں کافی تضادات پائے جاتے ہیں تاہم ضلعی انتظامیہ کو یہ مسئلہ ترجیحی بنیادپر حل کرنی چاہیے انہوں نے اس امرپر افسوس کااظہارکیاکہ کیچ کے تمام ارکان صوبائی اسمبلی حکومت میں شامل ہیں مگر تاحال کسی کی جانب سے متاثرین کیلئے خاطرخواہ اقدام نظرنہیں آرہاہے، انہوں نے کہاکہ بارڈر کے مسئلہ پر سب سے زیادہ بی این پی نے کوششیں کی ہیں ہم بارڈر سے منسلک کاروبار کو سمگلنگ نہیں سمجھتے ہیں بلکہ اسے تجارت سمجھتے ہیں اور اس پر کسی قسم کے بندش اور قدغن کی سختی سے مخالفت کریں گے کیونکہ جب تک یہاں پر سمال انڈسٹریز قائم نہیں ہوں گے، زراعت کے فروغ، روزگارکے وسیع مواقع فراہم اور لوگوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات فراہم نہیں ہوں گے تب تک بارڈر کی بندش یہاں کے عوام کے ساتھ زیادتی تصورہوگی، ہم بارڈر کاروبار سے منسلک لوگوں کے ساتھ ہیں اور لوگوں کو آزادانہ طورپر کاروبارکا حق دیاجائے، ایف سی کاتعلق بارڈر سیکورٹی سے، لیویز بی ایریا اورپولیس شہری علاقوں کے امن وامان کی ذمہ دار ہے ان کا بارڈر کاروبار سے کوئی تعلق نہیں بنتا لیکن ان فورسز نے بارڈرکو اپنے روزگار اورکمائی کا ذریعہ بنالیا ہے البتہ یہ کسٹم کاکام ہے کہ وہ بارڈر سے ہونے والی تجارت کو دیکھے، انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد اور لاشیں گرانے کامسئلہ انتہائی سنگین ہے یہ سلسلہ بند کیاجائے یہ نیشنل ایکشن پلان کی بھی خلاف ورزی ہے نیشنل ایکشن پلان کے مطابق جس شخص کوگرفتار کیاجائے اسے10دن کے اند ر اندر عدالت کے سامنے پیش کیاجائے، انہوں نے کہاکہ سیلابی تباہی کے پیش نظر ہماری کوشش ہوگی کہ وزارت پانی وبجلی کے توسط سے یہاں کے لوگوں کوبجلی واجبات کے حوالے سے کچھ ریلیف ملے اس سلسلے میں سفارشات مرتب کررہے ہیں کہ وزارت پانی وبجلی کے نمائندے آکر علاقہ کا دورہ کریں اور بجلی سے متعلق مسائل بھی سنیں،انہوں نے کہاکہ گیشکور ڈیم اگر نقصان دہ ہے تو اسے کہیں اورمنتقل کیاجائے، تاہم اس حوالے سے لوگوں کے خدشات وتحفظات کو ضرور زیرغور لایاجائے۔
ABOUT
Balochistan Affairs is a non-partisan Multiplatform media forum, which is guided by an independent editorial policy. We intend to initiate and promote serious discussions on the affairs related to the Baloch and Balochistan through the free exchange of ideas and opinions from journalists, linguists, intellectuals, activists, and academia.
FOLLOW US
MOST READ
Copyright © 2023 BalochistanAffairs Media All Rights Reserves.