واٹس ايپ کی نئی پالیسی سے متعلق معاملہ سندھ ہائيکورٹ پہنچ گيا، پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کی عدم موجودگی پر عدالت نے وفاقی حکومت پر سخت برہمی کا اظہار کردیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں ساڑھے 11 کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا چوری ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران واٹس ايپ ڈيٹا فيس بک پر شئير ہونے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، عدالت عالیہ نے پرسنل ڈيٹا پروٹيکشن قوانين نہ ہونے پر وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے وفاق کے وکيل سے استفسار کيا کہ پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن قوانین دنيا بھر ميں ہيں، پاکستان ميں کيوں نہيں؟۔ جسٹس امجد سہتو نے کہا کہ واٹس ایپ ڈیٹا، فیس بک سے شئیر کررہا ہے جو مستقبل میں پبلک بھی ہوسکتا ہے۔
درخواست گزار نے موقف اپنايا پرسنل ڈيٹا پروٹيکشن قوانين ميں تاخير سے نقصان کا خدشہ ہے۔ وکیل کا کہنا ہے کہ وزارت انفارميشن ٹيکنالوجی کی ذمہ داری تھی کہ شہریوں کے ڈيٹا کو محفوظ بناتی، پروٹيکشن ڈيٹا قوانين موجود نہيں، اگر قوانين بناليتے ہيں تو واٹس ايپ انتظاميہ ريجن اسپيسيفک ترميم کرنے کی پابند ہوگی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ريمارکس دیئے کہ یہ قومی مفاد کا معاملہ ہے، حکومت کو سنجيدگی سے دیکھنا چاہئے۔ جس پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے آگاہ کيا کہ قانون سازی کی جا رہی ہے۔
عدالت نے وزارتِ قانون، وزارت انفارميشن ٹيکنالوجی اور ٹیلی کميونيکيشن سے دو فروری تک جواب طلب کرليا۔
واٹس ایپ نے 8 فروری تک صارفین کو نئی پرائیویسی پالیسی تسلیم کرنے کا کہا ہے، بصورت دیگر ان کے اکاؤنٹس بند کردیئے جائیں گے۔
Source: SAMAA